حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ کا ’’قادیان سے اسرائیل تک ‘‘ کتاب پر پیش لفظ
صاحبزادہ محمد احمد
قادیانی فرقہ مذہبی سے بڑھ کر ایک سیاسی فرقہ ہے، انیسویں صدی کے عظیم استعماری سامراج برطانیہ نے اپنے مکروہ سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے اس کی نشوونما میں بنیادی حصہ لیا پھر اسے اس تختی براعظم پاک و ہند میں سامراجی مقاصد کی تکمیل کا ذریعہ بنایا، دوسری طرف عالم عرب کے سینے میں جب سے صیہونی قوت اسرائیل کا خنجر پیوست کیا جا رہا تھا تو قادیانیت اس کے لئے ہر اول دستہ ثابت ہوئی، مغربی سامراج کے زیر اثرافریقی ممالک میں بھی قادیانی جماعت ہی پس پردہ آلہ کار بنی رہیں، یہ حقائق اب ڈھکے چھپے نہیں رہے مگر جتنی ضرورت تھی قادیانیوں کے اس اسلام دشمن سیاسی کردار پر کماحقہ روشنی نہیں ڈالی جاسکی ،بلاشبہ علمائے اسلام نے قادیانیت کے مذہبی دینی عقائد کے پہلو پر اتنا کچھ لکھا کہ اس سے اسلامی علم الکلام میںایک وقیع اضافہ ہوگیالیکن ملت مسلمہ اور عالم اسلام کو اس مار آستین ٹولے کے اصل سیاسی عزائم اور مشاغل سے متعارف کرانے کا کام اب بھی وقت کا ایک اہم فریضہ ہے۔
قومی اسمبلی میں جب قادیانیت کا مسئلہ زیر بحث تھا ،’’قادیانیت اور ملت اسلامیہ کا موقف‘‘ کے نام سے مسلمانوں کی طرف سے جو بیان دیا گیا ،اس کے آخری باب سیاسی حصے میں احقر نے قادیانیوں کے اس رخ سے نقاب اٹھانے کی کوشش کی جس کے خاطر خواہ اثرات ظاہر ہوئے اور ایوان کی اکثریت محو حیرت ہو گئی ،اس کے بعد حضرت مولانا محمد یوسف بنوری مرحوم کی طرف سے ایک کتابچہ اسی موضوع پر شائع ہوا اور قادیانیوں کے ذمہ دار افراد کی طرف سے اس کا جواب دینے کی کوشش کی گئی مگر اس موضوع پر معروضی مطالعہ اور سائنٹفک انداز میں نہایت مستند اور تحقیقی مواد پر مبنی بے لاگ جائزہ کی اب بھی ضرورت تھی۔
الحمدللہ کہ ’’موتمرالمصنفین‘‘ نے ایک فاضل رکن کو اس اہم کام پر لگایا اور انہوں نے طویل محنت، عرقریزی سے اس کام کو موجودہ شکل میں مرتب فرمایا، قادیانی اور غیرقادیانی مآخذ کے علاوہ انہوں نے یورپ کے اہم ماخذ کی چھان بین کی، وسیع مطالعہ فرمایا اور نہایت جانفشانی سے اس مکروہ شرمناک سیاسی کردار سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی اور بحمد اللہ عزوجل قادیانیت کے سیاسی کاروبار پر پیش نظر کتاب کو اس صدی کی ایک اہم جامع مدلل اور مستند کتاب قرار دیا جاسکتا ہے جسے ’’موتمرالمصنفین‘‘ ملت مسلمہ کی عدالت میں پیش کر رہا ہے۔
حق تعالیٰ سے التجا ہے کہ یہ حقیر سعی مشکور و بار آور ثابت ہو، خدا کرے یہ کتاب دنیا کی اہم زبانوں( عربی، انگریزی، فرانسیسی اور بعض افریقی زبان) میں بھی شائع ہو جائے اور مصنف کی یہ محنت مسلمانوں کو اس مارآستین جماعت کے اسلام دشمنی کے شرمناک کردار سے متعارف اور متنبہ کرانے کا ذریعہ بن جائے،خاتم النبیین علیہ الصلاۃ و السلام کے نام لیوا ہر فرد اور دینی و ملی جماعتوں اور تنظیموں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے طور پر اس کتاب کو پھیلانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔