مذہبی و سیاسی زعماء کی دارالعلوم آمداور بعض مشاہیر کے چند تعزیتی پیغامات

عالمگیر سوگ اور ہمہ گیر غم و اندوہ
شمع روشن بجھ گئی بزم سخن ماتم میں ہے

مذہبی و سیاسی زعماء کی دارالعلوم آمداور بعض مشاہیر کے چند تعزیتی پیغامات
مولانا عبدالحق ثانی

جناب آصف علی زرداری   ( صدر پاکستان  )

دارالعلوم حقانیہ کی جامع مسجد میں خود کش دھماکے میں مولانا حامد الحق کی شہادت اور دیگر قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں،لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور صبر جمیل کی دعا کرتا ہوں،مولانا حامد الحق حقانی کی دینی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

 جناب میاں محمد شہباز شریف  ( وزیراعظم پاکستان )

دہشت گردی کے نتیجے میں جو اٹیک ہوا ہے اس میں مولانا حامد الحق صاحب شہید ہو گئے اور کچھ اور پاکستانی وہاں شہید ہوئے ہیں،مولانا حامد الحق صاحب مرحوم مولانا سمیع الحق شہیدؒکے صاحبزادے تھے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ نہایت نیک لوگ تھے اوران کا جامعہ (حقانیہ) بڑا ہی قدیم اور بہت ہی مشہور جامعہ ہے جہاں پر اسلامی تعلیمات اور دوسرے علوم پڑھائے جاتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ انتہائی دلخراش واقعہ ہے اور پورے پاکستان میں میں سمجھتا ہوں کہ کروڑوں لوگ افسردہ ہیں اور ہم سب مل کر اس کی شدید مذمت کرتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ کے پی حکومت فی الفور جو قاتل ہیں جو دہشت گرد ہیں ان کا احاطہ کرے گی ان کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دے گی ۔

  شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی  (صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان )

دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک جیسی عظیم دینی تعلیمی درسگاہ اور اس کی جامع مسجد پر دہشت گرد  حملہ کر کے مولانا حامد الحق صاحب اور ان کے متعد در فقا کو شہید کرنے والا کوئی ایسا مسلمان نہیں ہو سکتا جس کے دل میں انسانیت کا کوئی شائبہ ہو اناللہ واناالیہ راجعون۔یقینا یہ کسی اسلام دشمن اور پاکستان دشمن گروہ کی کارروائی ہے، اللہ تعالیٰ نے مولانا سمیع الحق شہید کے ہو نہار صاحبزادے کو بھی شہادت کا اعلیٰ مقام عطا فرمایا، اللہ تعالیٰ باپ بیٹے دونوں کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرما کر پسماندگان کو صبر جمیل اور اپنی دستگیری سے نواز یں( آمین)

   حضرت مولانا فضل الرحمن   (امیر جمعیت علمائے اسلام )

مادر علمی دارالعلوم حقانیہ پر حملہ اور برادرم مولانا حامد الحق سمیت شہداء کی خبر سے دل رنجیدہ ہے،یہ حملہ میرے گھر اور مدرسہ پر حملہ ہے،ظالموں نے انسانیت، مسجد، مدرسے اور جمعہ کی حرمت پامال کی،خیبرپختونخوا میں بدامنی پر عرصے سے آواز اٹھا رہے ہیں،مگر ریاست خاموش تماشائی ہے،قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے۔اس المناک سانحہ میں اہل خانہ کے ساتھ خود کو بھی تعزیت کا مستحق سمجھتا ہوں،اللہ تعالی شہدا کی مغفرت فرمائے اور زخمیوں کو صحتیاب فرمائے،آمین۔

جناب عمران خان  (سابق وزیراعظم پاکستان،چیئرمین تحریک انصاف)

جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کے نتیجے میں مولانا حامد الحق سمیت ساتھیوں کی افسوسناک شہادت کی پر زور مذمت کرتا ہوں۔ اللہ پاک شہدا ء کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔ (آمین )

جناب حافظ نعیم الرحمن (امیر جماعت اسلامی )

ہم مولانا حامد الحق شہید اور ان کے والد مولانا سمیع الحق شہید کی دینی و ملی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور دارالعلوم حقانیہ کی دینی تعلیم و اشاعت دین کے میدان میں اہم کردار رہا ہے۔ جامعہ میں دھماکہ وفاقی و صوبائی حکومتوں اور سیکیورٹی اداروں کی ناکامی ہے ، اس کی فوری تحقیقات کی جائے اور مجرموں اورمنصوبہ سازوں کو کیفرکردار تک پہنچائے۔اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے اور متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے(آمین)

 خلیفہ سراج الدین حقانی    (وزیر داخلہ امارت اسلامی افغانستان )

بہت افسوس کے ساتھ یہ خبر موصول ہوئی کہ پشاور میں دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامدالحق حقانی صاحب ظالموں کی ایک بم دھماکے میں شہید ہو گئے۔افغانستان اسلامی امارت اس وحشیانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے اور مولانا حامدالحق حقانی صاحب کی شہادت کو علمی حلقوں کے لیے ایک عظیم نقصان قرار دیتا ہے۔ امارت اسلامی، شہید مولانا صاحب کے معزز علمی خاندان، شاگردوں اور تمام متعلقین سے تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ شہید کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے اہل خانہ اور تمام علمی برادری کو صبر جمیل اور اجر عظیم عطا کرے۔اللہ تعالیٰ ان ظالموں سے انتقام لے جو خطے میں حق پرست علماء کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں اور آئندہ تمام علما کرام کی حفاظت فرمائے۔(آمین)

 مولوی سردار احمد شکیب؍ حافظ محب اللہ شاکر   (سفیرامارت اسلامی افغانستان )

د شہید مولانا حامد الحق حقانی او نورو شہیدانوں دَ شھادت لاملہ دَ شھید کورانئی او جامعہ حقانیہ مشرانو او استاذانو تہ زڑہ لہ تلے د غمرازی مراسم وڑاندیکوم، د افغانستان اسلامی امارت پہ استاذیتوب لہ تاسو سرہ پہ دی غم کی زان شریک گنڑم

 جناب سردار ایاز صادق (اسپیکر قومی اسمبلی )

میں آج (پارلیمنٹ )میں دعا کرانا چاہ رہا ہوں ہمارے سابق ایم این اے مولانا حامد الحق صاحب ایک افسوسناک واقعے میں اور ان کے ساتھ چھ رفقاء شہید ہو گئے۔مولانا حامد الحق صاحب ایک مہینہ پہلے میرے پاس تشریف لائے تھے بیٹھے رہے ،ان سے ادھر ادھر کی گفتگو ہوتی رہی ،کیا پتہ تھا کہ ایک مہینے بعد اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے ان کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے ۔(آمین)

شیخ نواف سعید بن المالکی  (سفیر سعودی عرب )

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! وبعد أسال اللہ تعالی لکم العون والتوفیق والسداد۔
لقد تلقینا ببالغ الحزن والأسی نبأ وفاۃ والدکم، رئیس جمعیۃ علماء الاسلام، جناح سمیع الحق الشیخ حامد الحق حقانی یرحمہ اﷲوإننا بسفارۃ المملکۃ العربیۃ السعودیۃ فی باکستان نعرب عن خالص العزاء وصادق المواساۃ فی الفقید العزیز، داعین المولی عزوجل أن یتغمدہ بواسع رحمۃ ویسکنہ فسبح جناتہ وأن یلہمکم الصبر والسلوان، وإناﷲ وإنا إلیہ راجعون۔

جناب رضا امیر مقدم  (سفیر جمہوری اسلامی ایران )

امروز یکشنبہ ۲؍۳؍۲۰۳۵:  برائے عرض تسلیت شہادت مولانا حامد الحق رئیس مدرسہ علمیہ دارالعلوم حقانیہ بہ ایں مدرسہ آمدم ایشان روحانی زمخیۃ  ای بودکہ تمام عمر خود را برائے  وحدت مسلمانان درایں منطقہ صرف کرد د  ادارہ دارالعلوم بسیار موفق عمل کرد، ایں مدرسہ علمیہ و دارالعلوم، رئیس جمعت علمائے اسلام بودند۔ خداوند روح ایں شھید  را مورد لطف و رحمت قرار دھد ودرجوار اولیاء خودش ماوا دہد۔

  شیخ الدکتور عبد العزیز بن عبداﷲالعمار (سابق سعودی نائب وزیر اوقاف )

السلام علیکم ورحمۃ اﷲوبرکاتہ!  تلقیت ہذا الخبر المفجع الحلقہ فی ساعتہ والمنی کثیرا وتعلمت یوم الجمعہ وکانت فاجعۃ ومصیبۃ مراہقۃ شعرت بہا فی ہذہ المرۃ اشد ما شعرت من ایامک لقد تم حصری کثیر من المصائب لمرت بہ الوالد رحمہ اللہ علیہا احبہ کثیرا لانی عرفتہ صغیرا عرفتہ شابا صالحا طیباً سلیم القلب سلیم القلب کان فی سلامۃ القلب لا یحملوہا ولا الحقد ولا الحسد فاحسن اللہ عزائکم وعظم اﷲ اجرکم ورحمہ اﷲ واسکن جناتہ انا ﷲوانا الیہ راجعون حسبی اللہ ونعم الوکیل ۔

شیخ سقر بن مبارک  (سابق سفیر قطر)

لا حول ولا قوۃ إلا باﷲ، رحم اﷲ العلامہ حامد الحق حقانی وأسکنہ فسیح جنانہ، والہم أہلہ الصبر والسلوان، انا ﷲ وانا الیہ راجعون، عظّم اﷲ اجرکم وحفظکم اﷲ من کل مکروہ، و وفقکم لإکمال مسیرۃ والدکم رحمہ اﷲ،وانا شاء نزورکم، عندما نزورباکستان

 أبو سعد محمد الدوسری  (سربراہ مکتب الدعوہ )

ابنی عبدالحق بن حامدالحق السلام علیکم !
الحمد ﷲعلی قضاء اﷲ وقدرہ، لقد حزنت کثیراً لما بلغتنی بوفاۃ أخینا وحبیبنا والدکم المحبوب المحترم الشیخ حامد الحق بن العلامۃ سمیع الحق. وإن العین لتدمع، وإن القلب لیحزن، وإنا علی فراق والدکم لمحزونون،ولا نقول إلا ما یرضی ربنا (إنا للہ و إنا إلیہ راجعون)  فرحم اﷲ والدکم، وغفر لہ، وأکرم نزلہ، ورفع درجاتہ فی المہدیین، وأنزلہ منازل الشہداء الأبرار، لقد کان یحمل ہم جمع کلمۃ العلماء والدعاۃ ودائما ذو ابتسامۃ لاتفارق وجہہ البشوش،اللہم اغفر لعبدک الشیخ حامد الحق، وارحمہ وأسکنہ الفردوس الأعلی من الجنۃ، وألہم أہلہ وأولادہ وإخوانہ وطلابہ  ومحبیہ الصبر والاحتساب. اللہم یاحی یاقیوم یاذا الجلال والإکرام انتقم عاجلا غیر آجل ممن الذین اغتالوہ وشارکوا فی قتلہ (اللھم آمین)

 الدکتور علی محی الدین القرہ داغی (رئیس الاتحاد العالمی لعلماء المسلمین)

ببالغ الحزن والأسی تلقینا نبأ الحادث الألیم، والتفجیر الجبان الذی أسفر عن استشہاد والد فضیلتکم،الشیخ المجاہد الکبیر مولانا حامد الحق حقانی، وعدد من المصلین الأبریاء بعد صلاۃ الجمعۃ رحمہم اﷲ، فإننا نتقدم بخالص تعازینا ومواساتنا لسماحتکم فی ہذا المصاب الجلل، ولکافۃ أفراد عائلتکم الکریمۃ ولحکومۃ وشعب باکستان العزیزۃ۔
وختاما نسأل اﷲ العلی القدیر أن یتغمد الفقید الشہید بإذن اللہ وجمیع من استشہدوا بواسع رحمتہ،وأن یلہم ذویہم ومحبیہم الصبر والسلوان.

   الدکتور شیخ نظام بن محمد صالح الیعقوبی  (بحرین)

أتقدّم إلیکم بخالص التعازی والمواساۃ فی الحادث الألیم والاعتداء الإجرامی الواقع علی الشیخ العلامۃ حامد الحق الحقانی ومن معہ، جعلہم اﷲمن الشہداء فی سبیلہ وأعظم أجرکم فیہم، وإنا ﷲ وإنا إلیہ راجعون،غفر اللہ لہم وأثابہم الجنۃ۔

 جناب فیصل کریم کنڈی  (گورنر کے پی کے )

مولانا حامد الحق اور باقی دوستوں کی شہادت پراظہارافسوس کرتا ہوں ،مولاناحامد الحق صاحب اور ہمارا تعلق بہت پرانا ہے، ان کی کمی کبھی پوری نہیں ہوسکتی۔

 جناب علی امین خان گنڈا پور  (وزیراعلیٰ کے پی )

یہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، مولانا حامد الحق کی شہادت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، شہید کی دینی اور سیاسی خدمات کو عرصہ دراز تک یاد رکھا جائے گا۔ دین اسلام کی خدمت کے حوالے سے دارالعلوم حقانیہ کا اہم کردار رہا ہے۔

 جناب شہاب علی شاہ  (چیف سیکرٹری کے پی)

مولانا حامدالحق حقانی کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہوں ،مرحوم کے اہل خانہ، شاگردوں اور متعلقین سے دلی تعزیت کرتا ہوں ، مولانا حامدالحق حقانی کی شہادت ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔مرحوم کی دینی و علمی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ، اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔اس افسوسناک واقعے کی مذمت کرتا ہوں، علمائے کرام کی خدمات ناقابل فراموش ہیں اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

 محترمہ مریم نواز صاحبہ    (وزیراعلیٰ صوبہ پنجاب)

جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں بم دھماکا کی شدید مذمت کرتی ہوں، مولانا حامدالحق اور دیگر نمازیوں کی شہادت پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کرتی ہوں اور زخمی نمازیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہوں، یہ دھماکہ کھلی دہشتگردی ہے،پوری قوم یکسو اور متحد ہے

  جناب میر سرفراز بگٹی  (وزیر اعلیٰ بلوچستان )

دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک جامع مسجد میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہیں ،قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکرتے ہیں۔ شہداء کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی ہے ،مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت پر گہرے رنج و افسوس ہے ۔مسجد میں دھماکے جیسے بزدلانہ حملے کو قابل مذمت قرار دیتا ہوں، قومی یکجہتی سے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے اور دشمن کے ناپاک عزائم کو قوم کی یکجہتی سے شکست دیں گے۔

  جناب سید میر غلام مصطفی  (ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی)

جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ و سابق رکن قومی اسمبلی مولانا حامد الحق سمیت دیگر نمازیوں کے جانی نقصان پر اظہار تعزیت کرتا ہوں،شہداء کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی و تعزیت کرتا ہوں۔

  جناب عبدالکریم تورڈھیر  (معاون خصوصی وزیراعلیٰ کے پی )

دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ دھماکے میں مولانا حامد الحق سمیت متعدد افراد شہید ہوئے ہیں، واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتاہوں۔ شہداء اورزخمیوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سب کو صبر واستقامت عطا فرمائے۔(آمین)

جناب چوہدری شجاعت حسین  (صدرمسلم لیگ ق)

مجھے مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت پر دلی صدمہ ہوا ۔ مولانا عبدالحقؒ، مولانا سمیع الحقؒ اور حامد الحق حقانی سے سیاسی نہیں قلبی تعلق رہا ۔ مولانا کی شہادت ملک اور قوم کے خلاف سازش ہے، دارالعلوم حقانیہ نے ہمیشہ اسلام کی سربلندی اور استحکام پاکستان کے لیے کردار ادا کیا ۔ مولانا کی شہادت پر جامعہ کا ردعمل ان کی وطن دوستی کا عکاس ہے ۔

مولانا محمد مکی حجازی   (مکہ مکرمہ)

جامعہ دارالعلوم حقانیہ جو عالم اسلام کی ایک عظیم ترین درسگاہ ہے اس میں بم دھماکہ کیا گیا اور میرے عزیز ترین بھائی مولانا حامد الحق صاحب جو مولانا سمیع الحق شہیدکے بیٹے بھی تھے وہ شہید ہو گئے اور بھی کافی لوگ شہید ہوئے ،سن کر اور منظر دیکھ کر دل پہ جو گزری وہ بتا نہیں سکتا، بہرحال! اللہ کے گھر میں بیٹھ کر میں دعا کر سکتا ہوں کہ خداوند کریم میرے عزیز کو جنت الفردوس نصیب فرمائیں اور تمام شہداء کو جنت الفردوس نصیب فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور اللہ ہمارے اس ادارے کی قیامت تک حفاظت فرمائے ۔(آمین)

 مولانامفتی غلام الرحمن  ( مہتمم جامعہ عثمانیہ پشاور)

مجھے جب پتہ چلا کہ مولانا حامد الحق صاحب کو شہید کیا گیا تو میں مدینہ منورہ میں تھا۔یہ خبر سن کر دلی دُکھ ہوا لیکن صبر و تحمل کے بغیر اورکوئی چارہ نہیں تھا،میرا تو الحمدللہ مولانا عبدالحق ثانی تک چار نسلوں تک کا تعلق ہے،اس وجہ سے یاداشتوں کا ایک سلسلہ دماغ میں چلنے لگا،ان کی بچپن سے لے کر شہادت تک کے واقعات ایک ایک کرکے یاد آنے لگے۔ان کی شہادت پر ہی مجھے معلوم ہوا کہ میری ان سے کتنی محبت ہے ،اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے۔

 جناب بیرسٹر ظفر اللہ خان  (دانشور،ادیب و سابق وفاقی وزیر قانون)

برادر حامد الحق کی شہادت میرے لئے، دینی ،قومی اور ذاتی صدمہ ہے، میں نے ان کے ساتھ سفر میں بہت وقت گزارا، وہ ایک انتہائی منکسر المزاج ،سادہ اور دین کے لئے متفکر انسان تھے، ایسے علماء سیاسی زعما کا ملنا اس عہد میں کم ہے۔
ہرگز نمیرَید آنکہ دِلَش زندہ شد بعشق   ثبت است بر جریدئہ عالم دوامِ ما

 ڈاکٹر حسن محی الدین قادری   (چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل )

جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی کی دہشت گردی کے سنگین واقعہ میں شہادت پر دلی تعزیت اور گہرے غم کا اظہار اور دہشت گردانہ حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، مولانا حامد الحق حقانی عالم دین اور علم کے قدردان تھے ان کی شہادت سے پاکستان ایک عالم دین سے محروم ہو گیا ہے، مولانا حامد الحق حقانی دینی علم کے فروغ کے ساتھ ساتھ اتحاد بین المسلمین کے بہت بڑے داعی اور ایک ملنسار شخصیت تھے، ان کی شہادت دینی وعلمی حلقوں کے لیے ایک بڑا نقصان ہے ،غم کی اس گھڑی میں ادارہ منہاج القرآن کے جملہ ذمہ داران مولانا حامد الحق حقانی اور دیگر کی شہادت پر اظہار تعزیت اور دلی افسوس کا اظہار کرتے ہیں، میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی شہدا کے درجات بلند اور سوگواران کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔ (آمین )

 حضرت مولانا محمد طیب طاہری   ( امیر جمعیت اشاعت التوحید والسنۃ)

یہ بہت افسوسناک حادثہ ہے ،ہم سب اس پر دُکھی ہیں ،مولانا حامد الحق ایک ایسی شخصیت تھی جس نے نہ کسی کو نقصان پہنچایا نہ کوئی ضرر ،ایک بے ضرر انسان تھے ایسے بے ضرر انسان کو کیوں ٹارگٹ کیا گیا؟اور کیوں ایسا حادثہ پیش آیا؟ مولانا حامد الحق ہمارے بھائی تھے، دوست اور اچھے ساتھی تھے، ہم اِس وقت دکھی ہیں،اللہ سے فریاد کرتے ہیں لیکن اللہ کے فیصلوں اور مقدر سے مفر نہیں،حدیث میں ہے کہ جس کی جہاں موت لکھی ہے وہ وہاں ضرور پہنچے گا۔مولانا کی موت یہاں اس جگہ لکھی تھی، اللہ ان کی آخرت بہتر اور قبر کو منور فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

 مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد  (چیئرمین مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی پاکستان)

جناب مولانا حامد الحق حقانی صاحب کی شہادت عالم اسلام اور بالخصوص پاکستان کے لئے بڑا سانحہ ہے، اس واقعہ نے ہمارے دلوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے کیونکہ ہم سب کا روحانی و قلبی تعلق دارالعلوم حقانیہ سے ہے۔ اور یہی نہیں بلکہ دارالعلوم حقانیہ ام المدارس کی حیثیت رکھتی ہے۔خالق کائنات سے دعا ہے کہ ان کی شہادت کو قبول و منظور فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے(آمین)

جناب خواجہ سعد رفیق   (سینئر رہنما پاکستان مسلم لیگ، سابق وفاقی وزیر ریلوے)

مولانا حامد الحق کی شہادت قومی علمی سانحہ ہے اور یقینا ان کے قاتل وہی ہیں جو دین اسلام کا چغہ پہن کر اس کو بدنام کرنے کی سازش کر رہے ہیں ، مولانا حامد الحق شہید کا خلا مولانا سمیع الحق شہید کی طرح پُر نہیں کیا جا سکتا اور یہ ایک بہت بڑا زخم ہے جو پاکستان کے قومی جسد پہ لگا ہے، میری اور حامد الحق حقانی صاحب کی بڑی محبت اور دوستی رہی ہے، ہم اکٹھے قومی اسمبلی میں ۲۰۰۲سے ۲۰۰۷تک بیٹھتے رہے ہیں، ایک دوسرے سے گفتگو اور مکالمہ کرتے رہے ہیں، مجھے بہت اچھے سے اندازہ ہے کہ انہیں سیاسی معاملات پہ ،دینی معاملات پہ کتنی ان کی گرفت تھی اور خاص طور پہ وہ عمل کے بہت بڑے داعی اور علمبردار تھے اور اس دارالعلوم حقانیہ سے ہمیشہ فرقہ واریت کی نفی کی گئی ہے اور یہ خدا کا بڑا کرم ہے کہ ایسے چند دارالعلوم جو ہیں وہ پاکستان کے اندر موجود ہیں، اس حادثے میں جو شہادتیں ہوئی ہیں اس پہ پوری قوم سوگوار بھی ہے اور ان کے لواحقین اوران کے ماننے والے اور چاہنے والوں کے غم میں برابر کے شریک ہے ۔

 جناب شاہد خاقان عباسی  ( سابق وزیراعظم پاکستان )

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت قبول کرے اور ان کے خاندان اور دوستوں کو یہ سانحہ برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب پر رحم فرمائے۔(آمین)

جناب شاہ فرمان   ( سابق گورنر کے پی )

یہ واقعہ اسلام اور اس مدرسے کی بنیادی تعلیمات کے منافی ہے، اس واقعے سے امن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، یہ مدرسہ اور مرحوم حامد الحق صاحب ایک ستون کی حیثیت رکھتا ہے، اللہ مزید نقصان سے اس مدرسے و خاندان کو حفاظت میں رکھے۔(آمین)

جناب علی محمد خان  (ممبر قومی اسمبلی)

آدم جن وانس کو فنا ہے، ثبات صرف اللہ کی شان ہے، ہر شخص نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے لیکن جس طرح حضرت علیؓ نے فرمایا تھا ’’اگر اس دنیا کی حقیقت یہ ہے کہ سب نے فنا ہونا ہے تو سب سے بہترین موت شہادت کی موت ہے۔‘‘یہی بات قائداعظم محمد علی جناح صاحب نے بھی لاہور یونیورسٹی میں فرمایا کہ ’’بہترین زندگی وہ ہے جس کا اختتام اسلام و پاکستان کی سربلندی کے لئے شہادت پر ہو۔‘‘ عظیم سعادت ہے جو مولانا حامد الحق شہید کو نصیب ہوئی، وہ شہید ابن شہید ٹھہرے، اللہ مغفرت نصیب فرمائے، دعاہے کہ اللہ ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچائے اور اس شہادت کے طفیل اسلام و پاکستان کو سربلندی عطا فرمائے۔

جناب اسد قیصر   (سابق اسپیکر قومی اسمبلی )

حضرت مولانا حامد الحق حقانی صاحب میرے ہم عمر اور اچھے دوست تھے،مجھے ابھی یاد ہے کہ بچپن آپس کی دوستی ، پیار اور محبت میرے سامنے ہیں، ان کی شادی میں شرکت کا موقع ملا، میں ان کے والد محترم کی شہادت کے موقع پر ان کا حوصلہ اور ہمت قابل قدر تھی، میں اللہ سے دعا گو ہوں اوران کی شہادت قبول فرمائے اور آخرت میں اجر عظیم عطا فرمائے۔(آمین)

جناب امیر حیدر خان ہوتی  (سابق وزیرِ اعلی خیبر پختونخوا)

مولانا حامد الحق کی شہادت پر تعزیت کرتا ہوں اور اس المناک واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں ، دہشت گردی کے خلاف تمام جماعتوں کو اختلافات بھلا کر متحد ہونا پڑے گا۔ ریاست اور ہم سب کو مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

 جناب میاں افتخار حسین   (سینئر رہنما اے این پی )

ڈیرافسوسناک اور دردناک خبردے ، خدائے حامد الحق صاحب سرہ د خپلوانہ شھیدانو مرتبے اوچتے کڑی اور زخمیانو تہ د خدائے صحت ورکڑی۔دَ دہشت گردی ۴۵ کالہ راسے شروع دہ، ریاست،حکومت دواڑہ پہ خاتمہ کبنے ناکامہ دی۔ یو جامع  پالیسی پکار دہ، مونگ ٹولو لہ پکارہ دہ چہ دَ دہشت گردی پہ شریک مخہ اونیسو۔اللہ دَ وطن تہ خیر کڑی۔

 جناب قمر زمان کائرہ  (سابق وزیراطلاعات وسینئر رہنما پاکستان پیپلز پارٹی )

مولانا حامد الحق حقانی شہید ایک عظیم عالم دین اور سیاسی رہنما تھے، ان کے ساتھ پارلیمنٹ میں بھی وقت گزرا،زندگی میں بھی ان سے بہت قرب کا تعلق رہا۔ وہ عظیم دوست تھے، علم دوست، دین سے محبت کرنے والے،آئین اورقانون کی حکمرانی پر یقین رکھنے والے اور امن کے داعی تھے۔ ان کے جانے سے ان کے خاندان اور ہم فکر ساتھیوں کے ساتھ تعزیت ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کے جانے سے بہت بڑا خلاء پیدا ہوا ہے، اللہ ان کا نعم البدل عطا فرمائے تاکہ یہ امن کا سفر جاری رہے۔ہم سب کو مل کر اس دہشت اور طاقت کے استعمال سے دوسروں کی فکر اور سوچ کو دبانے اور ختم کرنے کی کوشش کرنی ہے۔

 جناب سینیٹر اقبال جھگڑا   (سابق گورنر کے پی )

یہ سانحہ ایک بہت ہی افسوسناک واقعہ ہے، مولانا حامد الحق کی اللہ مغفرت نصیب کرے، اللہ ان کی برکتوں میں اضافہ فرمائے اور اللہ ان کی برکتوں سے تمام صوبے میں برکتیں عطا فرمائے۔

  جناب حامد میر  ( ممتاز صحافی و دانشور)

دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے دوران دہشت گردی کے افسوسناک واقعے میں مولانا حامد الحق حقانی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر صرف مذمتی بیانات جاری کرنا کافی نہیں بلکہ اس حملے کے ماسٹرمائنڈ تک پہنچنا اور اسے سزا دینا بہت ضروری ہے اللہ پاک تمام شہدا کی مغفرت فرمائے (آمین) مولانا حامد الحق حقانی اکثر اپنے فون سے پیغامات بھیجتے تھے آج انکے فون نمبر سے انکے بہادر جانشین عبدالحق ثانی کا میسج ملا تو ایسے لگا کہ حامد الحق حقانی واپس آگیا ہے۔ عبدالحق ثانی کل کے حملے میں زخمی ہوگئے تھے لیکن اب اپنے بزرگ مولانا عبدالحق ؒ کی طرف صبر کی تصویر نظر آتے ہیں۔

  جناب سینیٹرعرفان صدیقی  ( ممتاز صحافی و دانشور)

دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں آتے ہوئے دل شکستگی کی کیفیت میں ہے، میرے انتہائی محترم اور مشفق دوست ،ہمدم دیرینہ حضرت مولانا سمیع الحق شہید کے صاحبزادے ،حضرت مولانا حامد الحق کی دہشت گردانہ حملے میں شہادت نے دل زخم زخم کردیاہے، اللہ تعالیٰ نے انہیں درجات بلند سے نوازا ہے۔میری دعا ہے کہ نئی قیادت میں دارالعلوم حقانیہ انہی دیرینہ روایات علمی کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھے۔(آمین)

  مولانا عبدالغفورحیدری    (جنرل سیکرٹری جے یو آئی)

جمعیت علما اسلام دُکھ کی اس گھڑی میں جامعہ حقانیہ کے ساتھ کھڑی ہے ۔مولانا حامد الحق کی شہادت ایک بہت بڑا سانحہ ہے ۔

 جناب سکندر شیرپاؤ   ( قومی وطن پارٹی )

قومی وطن پارٹی کی طرف سے اور ہمارے مرکزی چیئرمین جناب آفتاب خان شیرپاؤ کی طرف سے اظہار تعزیت کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ اس خاندان کو صبر عطا فرمائے ۔(آمین)

 مولانا نور الحق قادری   (وفاقی مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی )

میرے دوست اور بھائی شہید علامہ مولانا حامد الحق صاحب کے درجات بلند ہوں اور شہادت کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائے،یہ ایک ناقابل تلافی نقصان اور سانحہ ہے۔سینہ زخمی اور چھلنی ہے۔
 n مولانا محمد عدنان قادری  ( وزیر مذہبی امور و اوقاف کے پی کے)
آج کا سانحہ پورے خیبرپختونخوا کے لئے عظیم غم و اندوہ کا مقام ہے ،اللہ کریم ان کے خانوادے کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔(آمین)

 جناب سردار مہتاب احمد خان  (سابق وفاقی وزیراوقاف )

میرے نہایت عزیز دوست شہید مولانا سمیع الحق ؒکے صاحبزادے مولانا حامد الحق صاحب کی المناک شہادت ہم سب کا دل دکھا کر ہوئی،یہ سوچنا بھی ممکن نہ تھا کہ اکوڑہ خٹک میں اس عظیم درسگاہ جو دارالعلوم حقانیہ کے نام سے دنیا بھر میں مشہور ہے اس کے اندر ایک دہشت گردی کا واقعہ ہوگا؟ اس میں مولانا حامد الحق کے ساتھ دیگر افراد بھی شہید اور زخمی ہوئے۔ اللہ ان سب کی شہادت قبول فرمائے، سارا ملک اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت اس کی اعلیٰ پیمانہ پر تفتیش کرے،اس واقعہ کی تہہ تک جائے اوراس شہادت کی وجوہات عوام تک ضرور آنی چاہیے۔

 مولانا سید سلیمان یوسف بنوری حسینی   (مہتمم جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی )

حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ کے صاحبزادے مولانا حامد الحق حقانی صاحب کی شہادت کی المناک خبر موصول ہوئی، دلی رنج اور صدمہ ہوا۔ انا ﷲوإنا الیہ راجعون۔الحمدللہ آپ اور آپ کے تمام اہل خاندان اورشہید ؒ کے جملہ عقیدت مندوں کے لئے تسلی و اطمینان بلکہ مسرت و خوشی کا باعث ہے کہ مرحوم شہید کی پوری زندگی دین اسلام اور ملک و ملت کی خدمت میں گزری اور بروزجمعہ ،نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد اللہ تعالیٰ نے شہادت کی خلعت سے سرفراز فرمایا، یہ ان کے حسن خاتمہ اور ان شاء اللہ تعالیٰ قبولیت کی دلیل ہے،پورے عالم اسلام سے خواص و عوام کا ان سے اظہار ہمدردی کرنا اوراس صدمے پر دکھی ہونا یہ ان کی مقبول خدمات کا بین ثبوت ہے۔
مؤسس جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی ، محدث العصر علامہ سید محمد یوسف بنوری ؒ اور بانی جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک حضرت مولانا عبدالحق صاحب ؒ کا دیرینہ تعلق اور قلبی محبت کسی سے مخفی نہیں ہے، دونوں ادارے تاسیس سے لے کر تاحال، دینی خدمات میں اشتراک کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے ہر غم اور خوشی میں شریک رہے ہیں ، مولانا حامد الحق حقانی شہیدؒ کی شہادت سے ہمارے دل غمگین ہیں اوراسے ہم اپنے گھر کا صدمہ محسوس کررہے ہیں، جامعہ العلوم الاسلامیہ کے تمام ذمہ داران، اساتذہ کرام اور جملہ کارکنان دکھ و صدمے کی اس گھڑی میں آپ اور مرحوم شہید کے خاندان کے تمام حضرات وپسماندگان،جامعہ حقانیہ کے تمام اساتذہ کرام و کارکنان اور مرحوم شہید کے جملہ عقیدت مندوں سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں ، ہمارے ہاں شہید ؒ کے ایصال ثواب کیلئے قرآن کریم بھی پڑھایا گیا اوران کیلئے دعائے مغفرت کی گئی، ہم دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مولاناؒ کی تمام دینی خدمات وحسنات اور شہادت اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔انہیں درجات عالیہ نصیب فرمائے اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور تمام اہل پاکستان بالخصوص علمائے کرام مدارس دینیہ اور طلبہ دین کی حفاظت فرمائے (آمین)

   مولانا مفتی سید محمد عدنان کاکا خیل  (چیئرمین ’’البرہان‘‘ اکیڈمی اسلام آباد )

برادر مکرم حضرت مولانا حامد الحق حقانی کی مظلومانہ شہادت نے دل چیر کر رکھ دیا ہے، دھماکہ کی خبر اور ان کے شدید زخمی ہونے کی جانکاہ اطلاع پہلے آئی تو سب اہل تعلق وقفِ دعا ہو گئے  اور پھر تھوڑی ہی دیر بعد شہادت کی خبر نے دل دہلا دیا، اس مبارک خانوادے کے ساتھ ہمارے دیرینہ مراسم کو آٹھ دہائیاں ہونے کو آئی ہیں۔ اب تو دونوں گھرانوں کی چوتھی نسل اس تعلق کو نبھا رہی ہے الحمدللہ مولانا حامد الحق ؒ کی تواضع و بے نفسی اور دیرینہ مراسم کی انتہائی پاسداری ایسے اوصاف تھے جو اس دور میں عنقا ہیں۔ اپنے نامور و باکمال والد ماجد کے تمام اہل تعلق کو ہمیشہ دل سے لگائے رکھا اور ان کی خوشی غمی میں اہتمام و اہمیت سے شریک ہوتے رہے۔
عم مکرم مولانا انوار الحق صاحب مدظلہ ، برادر گرامی قدر مولانا راشد الحق سمیع ، مولانا اسامہ حقانی ، مولانا خذیمہ ، عزیزم مولانا عبدالحق ثانی سے تعزیت کا حوصلہ ہی نہیں ہو رہا ۔ جب بھی جامعہ حقانیہ جانا ہوا ان دونوں بھائیوں مولانا حامد الحق شہید اور مولانا راشد الحق نے ہم پر اپنے والد کی طرح شفیق و مہربان حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ کا کردار نبھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ آہ جامعہ حقانیہ کی مبارک فضاؤں میں علم کی روشنی اور عمل کی چاشنی تو تھی ہی اب خون شہدا کی مہک نے فضا کو سہ آتشہ کر رکھا ہے۔

 ڈاکٹر مفتی مولانا محمد نعمان نعیم  (مہتمم جامعہ بنوریہ العالمیہ سائٹ کراچی)

بے حد افسوس اور رنج وغم کے ساتھ یہ المناک خبر موصول ہوئی کہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں ہونے والے ہولناک دھماکے کے نتیجے میں نائب مہتم جامعہ حضرت مولانا حامد الحق شہید سمیت کئی قیمتی جانیں شہید ہو گئیں اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے انا ﷲ وانا الیہ راجعون
یہ سانحہ صرف جامعہ دارالعلوم حقانیہ ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ، اہل علم اور دین کے چاہنے والوں کے لیے ایک عظیم صدمہ ہے، مولانا حامد الحق شہیدؒ ایک علمی، دینی، اصلاحی اور قومی شخصیت تھے، ان کی شہادت علمی و دینی حلقوں کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ جامعہ بنوریہ عالمیہ، کراچی کے منتظمین، اساتذہ اور طلبا کرام کی جانب سے ہم اس درد ناک سانحے پر جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے تمام اساتذہ، طلبہ، شہداء کے اہل خانہ اور تمام متاثرین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ شہدا کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے، پسماندگان کو صبر جمیل نصیب فرمائے اور زخمیوں کو جلد از جلد صحت کاملہ عطا فرمائے۔(آمین)

  مولانا طارق جمیل  (معروف مذہبی عالم دین)

جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں نماز جمعہ کے دوران خودکش حملے کے نتیجے میں مولانا حامد الحق صاحب اوردیگر نمازیوں کی شہادت کی خبر سن کر دل انتہائی رنجیدہ ہے۔اس افسوسناک واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، دعا ہے اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحتیاب کرے۔

  علامہ محمد طاہر محمود اشرفی   (سربراہ پاکستان علماء کونسل)

عالم اسلام کے عظیم مرکز پاکستان کے سب سے بڑے دینی ادارے مجاہدین، غازیوں اور شہدا کا پشتیبان دارالعلوم حقانیہ آج وحشت اور دہشت کا نشانہ بنا ہے، برادر عزیز حضرت مولانا حامد الحق حقانی صاحب شہید ہوگئے ہیں۔ دارالعلوم حقانیہ پر یہ حملہ دراصل ان اسلام دشمن اور پاکستان دشمن قوتوں کا حملہ ہے جو پاکستان میں بدامنی چاہتے ہیں ،جو مسلمانوں میں تفریق چاہتے ہیں، جو اسلام کے حقیقی پیغام کو پھیلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے ،ہم نے اپنے شہید بابا مولانا سمیع الحقؒ کے جنازے پہ بھی کھڑے ہو کے یہ عزم کیا تھا کہ ان کا مشن جاری و ساری رہے گا آج پھر ہم یہ عزم کرتے ہیں کہ دشمن طاغوتی قوتیں جو بھی حربے آزمائیں ہم اسلام اور پاکستان کے دفاع وسلامتی اور استحکام کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ اللہ رب العزت شہداء کے درجات کو بلند فرمائے ۔(آمین)

میجر (ر) محمد عامر  (فرزند شیخ القرآن محمد طیب طاہر پنج پیر)

سمجھ نہیں آرہی کہ اس عظیم سانحے پر کیا تاثرات لکھوں، مولانا حامد الحق کی شہادت ایسے وقت میں ہوئی جب ملک اور قوم کو ان کی اشد ضرورت تھی،اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے، لواحقین کو صبر جمیل دے اور عظیم درسگاہ کو شان اور عظمت تاابد سلامت رکھے۔(آمین)

 مولانا عبدالقدوس محمدی  (ترجمان وفاق المدارس العربیہ پاکستان)

برادر گرامی حضرت اقدس مولانا حامد الحق حقانی شہید ایک درویش خدامست ،مخلص اور بے لوث انسان تھے، ان کی پوری زندگی جہد مسلسل سے عبارت ہے، آپ نے سعادت والی زندگی اور شہادت والی موت پائی،مولانا حامد الحق حقانی اپنے عظیم والد گرامی حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ اوراپنے دادا جان حضرت مولانا عبدالحق ؒ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کامیابی اور سرخروئی کی منزل تک پہنچے۔ آپ کی شہادت سے جامعہ حقانیہ کے آسمان پر ایک اور ستارے کا اضافہ ہوا۔ بلاشبہ حضرتؒ کی شہادت ہم سب کے لئے بالخصوص جامعہ حقانیہ اور خاندان حقانیہ کے لئے بڑا صدمہ بلکہ عالم اسلام کے لئے بڑا سانحہ ہے۔ دکھ کی اس گھڑی میں ہم سب ایک دوسرے کے مسنون تعزیت کے مستحق ہیں، مولانا کی شہادت صرف جامعہ حقانیہ کے لئے نہیں بلکہ پوری قوم کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اللہ رب العزت آپ کی شہادت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اوران کے لہو کی برکت سے پاکستان اور اہل پاکستان کے حال پر رحم فرمائے۔ (آمین)

 مولانا محمدسعید ہاشمی   (مدینہ منورہ)

مدینہ منورہ سے بڑے رنج و غم کے ساتھ یہ تعزیتی خط لکھ کر عرض کر رہا ہوں،حضرت مولانا حامدالحق شہید ابن الشہید، قائد ابن القائد نے اپنی شہادت سے وفا، استقامت اور عہد و پیمان کی ایسی مثال قائم کر گئے کہ رہتی دنیا تک ان کا نام روشن رہے گااپنے عظیم باپ کا وہی مشن، وہی تحریک، وہی نظریہ، وہی سوچ، وہی فکر،آخر میں وہی شہادت!اللہ تعالی ان کی تمام دینی و علمی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں بلند درجات سے نوازے۔
آگ ہے، اولادِ ابراہیم ہے، نمرود ہے
کیا کسی کو پھر کسی کا امتحان مقصود ہے؟
یقینا ان کی جدائی ایک عظیم سانحہ ہے، جو نہ صرف آپ کے خاندان کیلئے بلکہ پورے ملت اسلامیہ کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔حضرت مولانا حامدالحق شہیدؒ علم، عمل اور تقوی کے پیکر، دینی حمیت و غیرت کے علمبردار اور حق و صداقت کی توانا آواز تھے۔ ان کی علمی، فکری اور ملی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، ان کی شہادت نے ایک خلا پیدا کر دیا ہے، جسے پر کرنا ممکن نہیں لیکن ہمیں صبر و استقامت کے ساتھ اللہ تعالی کی رضا پر راضی رہنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ آپ سب کو صبر جمیل اور حوصلہ عطا فرمائے اور اس صدمے کو برداشت کرنے کی توفیق دے۔(انا للہ وانا الیہ راجعون )

 مولانا حافظ حمد اللہ  (سابق سینیٹر)

مولانا حامد الحق حقانی کسی تعارف کے محتاج نہیں،وہ شیخ الحدیث حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ کے فرزند تھے، اور جامعہ کے نائب مہتمم تھے ساتھ جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ تھے۔ ان کی خدمت صرف تعلم و تعلم تک محدود نہیں تھی بلکہ تعلیمی میدان میں دارلعلوم حقانیہ میں درس و تدریس میں مشغول رہے ہیں ،سیاسی میدان میں بھی ملکی سطح پر ان کا اہم کردار تھا جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا،  اللہ تعالیٰ ان کی شہادت قبول فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (آمین) مولانا صاحب پر حملہ یہ حکومت کے تمام مدارس ،اسلام ،مذہبی حلقے اور دین پر حملہ ہے،اس غم میں ہم برابر کے شریک ہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کاحامی حافظ و ناصر ہو۔

 الشیخ أبو عمر عبد العزیز النورستانی (رئیس الجامعۃ الأثریۃ شمکنی بیشاور)

بقلوب مؤمنۃ بقضاء اﷲوقدرہ، وعیون ملیئۃ بالدموع، وقلوب یعتصرہا الأسی، تلقینا نبأاستشہاد فضیلۃ الشیخ حامد الحق رحمہ اللہ، وإنا للہ وإنا إلیہ راجعون.
لقد فقدت الأمۃ الإسلامیۃ علمًا من أعلامہا البارزین، وداعیًا صادقًا من دعاتہا، ومربیا فاضلا من مربیہا، ورمزا عظیمًا من رموزہا، کرّس حیاتہ فی خدمۃ الإسلام والمسلمین،لم یدخر جہدا فی نشرالعلم والدعوۃ والإصلاح، وکان لہ دور بارز من خلال جامعۃ حقانیۃ، التی أنارت طریق العلم والہدایۃ لأجیال من العلماء والدعاۃ والمصلحین، الذین حملوا رسالۃ الحق بکل أمانۃ وإخلاص،لقد کانت دعوتہ قائمۃ علی الحکمۃ والموعظۃ الحسنۃ، وکانت کلماتہ الطیبۃ نوراً یُضیء دروب السائرین فی مسارات العلم والإیمان بقی ثابتاً علی منہجہ، صابرًا محتسبا، لم تُثنہ الفتن ولم تضعفہ التحدیات عن طریق الحق، ویزید من عمق حزننا أن ہذہ الفاجعۃ الألیمۃ جائت بعد سنوات من استشہاد والدہ، الشیخ سمیع الحق رحمہ اﷲ،الذی امتدت إلیہ أیدی الغدر والخیانۃ فی بیتہ، لتغتال علمًا من أعلام الأمۃ الإسلامیۃ، وتترک جرحًا غائرًا فی قلوب محبیہ وتلامیذہ.
وإننا،  نتقدم بأصدق التعازی والمواساۃ إلی أسرۃ الفقید الکریمۃ، وإلی إدارۃ جامعۃ حقانیۃ، وإلی طلابہا ومحبیہا وکل من ارتبط بہا،نسأل اللہ تعالی أن یغمر الفقید ووالدہ بواسع رحمتہ، وأن یتقبلہما فی الشہداء، ویسکنہما الفردوس الأعلی، وأن یلہم أہلہما وذویہما ومحبیہما الصبر والسلوان، إنا للہ وإنا إلیہ راجعون

 جناب بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف  (مشیر اطلاعات کے پی )

جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونیوالے خودکش حملے میں شہید ہونے والے مولانا حامد الحق نہ صرف قریبی دوست تھے بلکہ بھائی سے بڑھ کر تھے، میرا ان کے سا تھ ایک دیرینہ اور مضبوط تعلق تھا۔یہ صرف کسی فرد یا مدرسے پر حملہ نہیں بلکہ اسلام پر حملہ ہے، ایسے دہشت گردانہ اقدامات کا مقصد خوف پیدا کرنا ، تفرقہ ڈالنا اور امت مسلمہ کے اتحاد کو کمزور کرنا ہے، ہمارے دشمن ہمیں خوفزدہ کرنا اور ہمارے اتحاد کو توڑنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں مضبوط ایمان ، یکجہتی اور ہمت کیساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔ ہمیں دہشتگردی کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہونا چاہئے اور یہ ثابت کرنا ہوگا کہ انکے بزدلانہ حملے ہمارے ایمان اور بھائی چارے کو کمزور نہیں کر سکتے۔ ہم ان مجرموں کو تلاش کر کے انہیں انصاف کے کوفوری کا حکم دے دیا ہے، ہم ان کو انصاف کٹہرے میں کھڑا کریں گے، میں سیاسی اور مذہبی حلقوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر دہشتگردی کے خلاف متحد ہو جائیں۔

 جناب لیاقت بلوچ   (نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان)

مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت ملت اسلامیہ کے لئے باعث فخر ہے، المناک حادثہ میں حامد الحق شہید ہوگئے جو خاندان اور دین کا کام کرنے والے ہر فرد کے لئے بڑا صدمہ ہے، مولانا عبدالحق ؒ ، مولانا سمیع الحق شہیدؒ اور مولانا حامد الحق شہیدؒ غلبہ دین کے مجاہد تھے، ان شاء اللہ ان کا مشن جاری رہے گا۔ اسلام،ملت اسلامیہ اور دین کے دشمن ناکام ہوں گے، شہید کا خون رنگ لائے گا ہماری تمام ہمدردیاں اور دعائیں اس خانوادہ کے ساتھ ہیںاور مل کر شہداء کے مشن کو مکمل کریں گے۔(ان شاء اللہ)

 علامہ ابتسا م الٰہی ظہیر  (جمعیت اہل حدیث پاکستان)

مولانا حامد الحق حقانی ایک عظیم اور قابل قدر شخصیت تھے، انہوں نے ہمیشہ امن اور بھائی چارے کی بات کی تھی ان کی وفات بہت بڑا سانحہ ہے، ہم اس موقع پر دل کی گہرائیوں سے ان کے لئے دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے (آمین)

  سینیٹر مشتاق احمد   (سینئر رہنما جماعت اسلامی )

جامعہ دارالعلوم حقانیہ پر حملہ مکمل ریاستی سکیورٹی ناکامی ہے، قاتلوں کو سامنے لایا جائے اور سیکیورٹی ناکامی کے مرتکب ادارے ،افراد کا محاسبہ کیا جائے۔قال اللہ اور قال الرسول کی پکار بلند کرنے کا مشن جاری رہے گا۔

  علامہ سید جواد نقوی  (شیعہ رہنما)

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں مدرسہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں جہاں ایک خودکش حملے میں مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت چھ افراد جاں بحق ہوگئے جو ایک انتہائی افسوسناک اور دل دہلا دینے والا سانحہ ہے، جو رمضان کے آغاز پر پیش آیا اور اگر اسے وسیع تر ملکی اور عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو یہ نہایت خوفناک حقیقت کی عکاسی کرتا ہے۔

پیر سید سعادت علی شاہ گیلانی (چیئرمین پاکستان مشائخ و علماء کونسل)

مولانا حامد الحق حقانی صاحب کی شہادت پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہیں، شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، مولانا حامد الحق صاحب جید عالم دین ،اتحاد کے داعی تھے، ان کا خلاء کبھی پُر نہیں ہوگا۔غم کی اس گھڑی میں شہداء کے خاندانوں اور جمعیت علماء اسلام (س) کے کارکنان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اللہ کریم شہداء کے درجات بلند فرمائے (آمین)

   جناب ذوالفقار حمید   (آئی جی پی کے پی )

دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت افسوس ناک ہے، اس بہیمانہ واقعے میں ملوث ملزمان کو بہت جلد سراغ لگا کر انہیں انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائے گا۔

  مولانا شجاع الملک  (امیر رابطہ جمعیت علمائے اسلام کے پی)

ہم دارالعلوم حقانیہ میں ہونے والے وحشیانہ دہشت گردحملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، برادر مکرم مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت کی خبر نے دل چیر کر رکھ دیا ہے۔ مولانا حامد الحق شہیدؒ شیخ الحدیث حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ کے بڑے فرزند تھے،دارالعلوم حقانیہ ایک عظیم علمی و دینی مرکز ہے اور اسے یوں خون میں نہلانا نہایت افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔یہ واقعہ حکومت اور سیکورٹی اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے جو عوام و خواص کو تحفظ دینے میں مسلسل ناکام ہورہے ہیں۔