اسلام کی پوری عمارت عقیدۂ ختم نبوت پر قائم ہے
امیر شریعت حضرت مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ
آج سے تقریباً ۷۴سال قبل ۱۶؍۱۷ مئی ۱۹۵۱ء کو امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری صاحبؒ نے جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں ایک اہم خطاب فرمایا تھا، وہ خطاب ’’الحق‘‘ کے خصوصی شمارے ’’ختم نبوت نمبر‘‘ کے لئے اہمیت کی بناء پر قارئین کی خدمت میں پیش کیاجارہا ہے ۔(ادارہ)
_________________________
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے سالانہ اجتماع کی دوسری نشست میں رات کے ساڑھے گیارہ بجے حضرت مولانا سید عطا اللہ شاہ بخاریؒ کی تقریر شروع ہوئی، حاضرین اس قدر زیادہ تھے کہ پنڈال کی قناتیں کھول دی گئی تھیں اور دور تک انسان ہی انسان نظر آتے تھے ،ایک اندازے کے مطابق حاضرین کی تعداد پندرہ ہزار کے لگ بھگ تھی، حضرت شاہ صاحب ؒ نے اپنی تقریر اس وقت شروع کی جب اتفاقی طور پر لائوڈ سپیکر فیل ہو گیا تھا۔ حضرت شاہ صاحبؒ نے حمد و ثنا کے بعد تقریر شروع کرتے ہوئے فرمایا:شاید بزرگوں نے میرا امتحان لینا چاہا ہے کہ میں بے لائوڈ سپیکر بھی بول سکتا ہوں اگرچہ بخاری وہ بخاری نہیں رہا جو اس مجمع سے زیادہ مجمعوں کو بھی بغیر لائوڈ سپیکر کے خطاب کرتا رہا ہے تا ہم میں کوشش کرونگا اللہ تعالیٰ مجھے ہمت دے اور آپ بھی دل میں اس کی دعاکرتے رہیںاس کے بعد آپ نے باقاعدہ تقریر کا آغاز کرتے ہوئے فرمایا۔
مذہب کی بنیاد تین چیزوں پر ہے
اپنی سمجھ میں اتنی بات آچکی ہے کہ مجھے دوسرے مذہب سے تعلق نہیں، نہ اس کی کتابیں پڑھتا ہوں ، نہ ہی اس کا مطالعہ کرتا ہوں بلکہ اتنا ہی جانتا ہوں کہ مذہب اپنا ہے اسے ہی سمجھو سمجھائو ہاں! تو اپنی سمجھ میں اتنی بات آچکی ہے کہ اپنے مذہب میں تین ہی چیزیں ہیں ایک عقیدہ پھر عبادت اور معاملات، بس یہ تین چیزیں ہیں میں اس وقت نہ عبادات کے متعلق کچھ کہوں گا، نہ معاملات کے متعلق کیونکہ یہ بات اپنی سمجھ میں آگئی ہے کہ بغیر عقیدے کے کوئی عمل ہوتا نہیں اور عقیدہ؟ اس کے معنی ہیں اردو میں دل کی بات اور دل کی بات جب دل میں پکی ہو جائے ، تب ہی حقیقتاً کوئی عمل عمل بن سکتا ہے ۔
جوں جوں دوا کی مرض بڑھتا گیا
حضرت علامہ انور شاہ صاحبؒ کی بات یاد آگئی کہ کوڑھی کو جتنی اچھی غذا آپ کھلائیں گے اس کا مرض بڑھے گا اور اطباء اس پر متفق ہیں کہ اس کا بدن گلتا ہی جائے گا ، سڑتا ہی جائے گا حضرت شاہ صاحبؒ نے فرمایا ہے کہ جس کا عقیدہ بگڑ گیا ، اس کی روح کو کوڑھ ہو گیا جتنی عبادت کرے گا اتنا ہی عذاب پائے گا، یہ شاہ صاحب ؒ نے فرمایا میں اس کی مثال دیتا ہوں، اس شامیانے کی جو اس وقت آپ کے سروں پر سایہ کئے ہوئے ہے آندھی چلے تو یہ اسی طرح سایہ فگن رہے گا ؟ کہ زمین پر آرہے گا (سامنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شاہ صاحبؒ نے کہا )وہ سامنے بلند و بالا عمارت ہے، اس کی بنیاد کھوکھلی ہو تو ہر وقت گرنے کا کھٹکا لیکن اگر عمارت معمولی ہے مگر بنیاد مضبوط ہے تو زندگی چین سے بسر ہو جائے گی بس عقیدہ درست ہو، کثرت عبادات نہ ہو صرف نمازیں ہی پڑھ لے ان شاء اللہ انجام بخیر ہو گا اور نوافل بھی ہوں ، تہجد بھی ہو اشراق بھی، اوابین بھی ہو ریاضت سب ہو! عقیدہ نہ ہو تو کچھ بھی نہیں، آریہ بھی عبادت کرتے ہیں، ہندو بھی ریاضت کرتا ہے لیکن انہیں جہنمی اور کافر ہی کہا جاتا ہے ہا ں! ہاں یہودی بھی تسبیح بہت کرتے ہیں لیکن عقیدہ ہے عزیر ابن اللہ کا جولے ڈوبا، بالکل لے ڈوبا۔
عقیدہ ختم نبوت تو حید کی جڑ ہے
لعنت ہو فرنگی پر ! اس نے دو سو سال کی منحوس حکومت میں چوٹ لگائی ہمارے بنیادی عقیدے پر جو جان ہے سب اسلام کی ! توحید کی جڑ ہے اور وہ عقیدہ ہے ختم نبوت کا ، اسلام کا صحیح تصور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی پیش نہیں کر سکتا خدا کو تو سب ہی مانتے ہیں اور مانتے تھے خدا کو تو سب ہی پکارتے ہیں خدا کا انکار تو کوئی پرلے درجے کا بیوقوف ہی کرے گا جو اپنے وجود کا تو قائل ہو اور خدا کے وجود کا انکار کرے خدا کو ہر ایک مانتا ہے ، چاہے وہ اپنا ہی بنا ہوا تھا جسے صبح کو گھڑا اور شام کو اس کا خدا ہو گیا منکر خدا تو یہ بھی نہ تھے سب خدا کے وجودد کے قائل تھے میں کہہ رہا تھا کہ منکر خدا تو ہوئے نہیں البتہ خدا کا صحیح تصور ملتا نہیں اگر ملتا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جسے خود خدا نے بنایا وہ خدا تو مر گیا ، ٹوٹ گیا ، پھوٹ گیا ایک ضرب زیادہ پڑنے سے نکٹا ہو گیا ،لنجا ہو گیا لیکن نبی جو خدا دیتا ہے جس خدا کا تصور نبی سے ملتا ہے ، وہ مرتا نہیں، ٹوٹتا نہیں بے عیب ہوتا ہے ۔
مسیلمہ کذاب سے پنجابی کذاب تک
حضرت شاہ عبدالقادر صاحب قدس سرہ العزیز نے چالیس سال میں قرآن کریم کا ترجمہ کیا ہے اس میں اللّہ الصمد کا ترجمہ شاہ صاحب ؒنے ــ’’اللہ نرادھار ‘‘ ہے کیا ہے ’’نرادھار‘‘ ، نرادھار! (یعنی) جس بن کسی کا کام نہ چلے اور جس کا کام کسی بن نہ اڑے خدا کا یہ تصور نبوت ہی پیش کر سکتی ہے اور کوئی نہیں اور اس کی جڑ فرنگی نے کاٹی ! کیسے پنجاب سے ایک نبی اٹھا ؟ اٹھا نہیں ! اٹھا یا گیا، میں نے تو یہ اندازہ لگایا ہے کہ جس نے نبوت کا دعوی کیا ہے ، وہ پاگل ہے یا پاجی ہے اور ایسے پاجیوں کا سلسلہ مسیلمہ کذاب سے پنجابی نبی تک آیا ہے نبوت ایک مرکز ہے ، جسے قومیں فنا کرنے اٹھیں ! لیکن اس کا علاج بھی ساتھ ساتھ ہوتا رہا ۔
جھوٹے مدعیان نبوت کے نقائص
تصویر کا ایک رخ تو یہ ہے کہ مدعی نبوت کے نقائص کی بنا پر اس کے دعوے کی تردید کی جائے کہ وہ شراب پیتا تھا لہٰذا نبی نہیں اس کی مخبوط الحواسی کی بہت سے دلیلیں ہیں لہٰذا نبی نہیں وغیرہ وغیرہ لیکن ایک رخ اور بھی ہے ، وہ یہ کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے اعلان کرایا گیا قُلْ یٰٓاَ یُّھَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعَاً ’’فرمادیجئے اے پیغمبر! کہ اے لوگو! بے شک میں اللہ کا رسول ہوں، نبی ہو ں، پیغمبر ہوں،ظلی بروزی کا جھگڑا ہی نہیں تم سب کی طرف، ساری خدائی کی طرف، خدا کی ساری بادشاہی کے لئے ایک رسول ! آخری رسول ! خطاب کیا گیا ہے ۔‘‘ ’’اے لوگو! یٰٓاَ یُّھَا النَّاسُ تو جس نے اس نبوت سے کنّی کاٹی وہ لوگوں میں کہاں رہا ؟ اس کا شمار انسانوں میں کب ہو گا یہ ہے تصویر کا دوسرا رخ ، جس سے جھوٹی نبوت کا جھوٹ کھلتا ہے اور جھوٹے نبیوں کے چہرے کے بدرونقی اس آئینہ میں نظر آتی ہے۔ آج ضرورت ہے اس عقیدہ کو محکم رکھنے کی جو ایمان کی بنیاد ہے اور جہاں سے اسلام کا صحیح تصور ہمیں مل سکتا ہے یعنی نبوت اور ختم نبوت کیونکہ عقیدہ کے بغیرکوئی عمل درست نہیں ہو سکتا اوصیکم بتقویٰ اﷲ میں تمہیں خدا سے ڈرتے رہنے کو کہتا ہوں یاد رکھو سرحد میں انتخابات ہونے والے ہیں میں کہوں گا کہ لیگ کی پوری طرح حمایت کرو اس کے ہر امید وار کو کامیاب بنائو مگر جھوٹے نبیوں کے پیروکاروں کو پوری طرح شکست دو لیگ کے ہر امید وار کو خواہ وہ کوئی ہو اورکیسا ہی ہو تم ووٹ دے دو مگر پنجابی نبی کے چیلوں کو سر اٹھانے کا موقع نہ دو ، ان کی ضمانتیں ضبط کرائو اورانہیں شکستِ فاش دو۔ وآخر دعوانا أن الحمد ﷲرب العٰلمین
(الحق ، ج۵ ، ش۶ ، محرم الحرام ۹۰ ۱۳ھ ، مارچ ۱۹۷۰ء)