اسلامی دنیا کی بڑی مذہبی تنظیم ’’نہضۃ العلماء‘‘ انڈونیشیا کے چیئرمین اور انڈونیشین سفیر کی دارالعلوم آمد
3 ؍اگست 2024 بروز ہفتہ کو انڈونیشیا اور عالم اسلام کی سب سے بڑی مذہبی تنظیم ’’نہضۃ العلماء‘‘ کے سربراہ جناب فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر اولی الابصار عبداللہ صاحب اور انڈونیشین سفارتخانے کے سفیر جناب رحمت ہندیارتا کوسوماصاحب اپنے دیگر رفقاء، پولیٹکل قونصلر،جناب ایکسل مرزا صاحب اور پروٹوکول آفیسرز کے ہمراہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ تشریف لائے،جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم حضرت مولانا حامد الحق حقانی اور راقم (راشد الحق سمیع) ،ڈاکٹر قبلہ ایاز، مولانا اسرار مدنی ، مولانا سید محمد یوسف شاہ صاحبان نے معزز مہمانوں کا استقبال کیا۔
راقم نے معزز مہمان حضرات کو اپنے دفتر میں جامعہ حقانیہ کے بارے میں خصوصی بریفنگ دی پھرمعزز مہمانوں کو ایوان شریعت (دارالحدیث) لے جایا گیا جہاں پر نائب مہتمم حضرت مولانا حامد الحق صاحب نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور انہیں دارالعلوم کے تاریخی پس منظر سے آگاہ کیا۔ دارالحدیث میںراقم نے اپنے تعارفی کلمات کے ذریعے معزز مہمانوں کی دارالعلوم آمد پر شکریہ ادا کیا اور ’’نہضۃ العلماء‘‘ کے پس منظر سے طلباء کو آگاہ کیا۔اسی طرح اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین ،شریعہ اپیلیٹ بنچ سپریم کورٹ آف پاکستان کے معزز جج پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز صاحب نے بھی انڈونیشیاکے حالات ،واقعات اور ’’نہضۃ العلماء‘‘ کے احوال کو تفصیل سے ذکر کیا اورپاکستان کے ساتھ انڈونیشیا کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔بعد ازاں ’’نہضۃ العلماء‘‘ کے چیئرمین شیخ ڈاکٹر عبداللہ صاحب نے فصیح عربی زبان میں تفصیلی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دارالعلوم حقانیہ کے دورہ پر مجھے بہت خوشی محسوس ہورہی ہے اور اس کی تاریخی حیثیت اور عالمی خدمات پر ادارے کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور دارالعلوم حقانیہ آکر مجھے ایسے محسوس ہورہا ہے گویا میں اپنے دادا کے قدیم مدرسہ آیا ہوا ہوں،(یاد رہے کہ ڈاکٹر عبداللہ صاحب کے دادا بھی عالم اور شیخ تھے انہوں نے بھی انڈونیشیا میں ایک اسلامی ،روحانی مدرسہ قائم کیا تھا اُس جانب اشارہ کیاہے) ہمارے ہاں انڈونیشیا میں بھی مدارس کا ایسا ہی تعلیمی نظام ہے اور دارالعلوم حقانیہ کا انڈونیشیا و ’’نہضۃ العلماء‘‘ کے ساتھ ارتباط و تعلق تعلیمی میدان میں مضبوط اور محکم ہونا چاہیے اور انہوں نے دارالعلوم حقانیہ کے اساتذہ و طلباء کو انڈونیشیا آنے کی دعوت دی اور وہاں کی جامعات کے ساتھ معادلہ کرنے کی بھی پیشکش کی۔اس کے بعد انڈونیشین سفیر جناب رحمت ہندیارتا کوسوماصاحب نے بھی طلباء سے موثر عربی زبان میں خطاب کیا۔آخر میں مولانا حامد الحق حقانی صاحب نے حماس کے سربراہ عظیم مجاہد شیخ اسماعیل ہنیہ شہیدؒ کیلئے فاتحہ خوانی و دعائے مغفرت کی۔ بعد ازاں راقم نے معزز مہمانوں کو شعبہ تخصصات کا وزٹ کرایا جہاں پر محترم چیئرمین ’’نہضۃ العلماء‘‘ نے شعبہ تخصصات کے جملہ شرکا سے عربی زبان میں ایک دوسرا خطاب بھی فرمایا۔
معزز مہمان چیئرمین ’’نہضۃ العلماء‘‘ ڈاکٹر اولی الابصار عبداللہ صاحب کو نائب مہتمم حضرت مولانا حامد الحق صاحب اورراقم نے حضرت والد گرامی شیخ الحدیث مولانا سمیع الحق شہیدؒ کی دس جلدوں پر مشتمل ’’تفسیر لاہوری‘‘ اور ماہنامہ ’’الحق‘‘ کی خصوصی اشاعت ، تذکرہ و سوانح مولانا سمیع الحق شہیدؒ پیش کیں نیز مہمانوں نے انڈونیشین حکومت کی طرف سے مولانا حامد الحق حقانی صاحب اور راقم کو اعزازی شیلڈعطا کی ۔اسی طرح مہمانوں کو دارالعلوم کی نئی عظیم الشان جدید لائبریری کا دورہ کرایا گیا ، محترم چیئرمین صاحب نے نئی لائبریری کی جامعیت ،منفرد ڈیزائنگ ،وسعت اور قلمی نسخوں کی تعداد دیکھ کر حیرت اور مسرت کا اظہار کیا۔بعد ازاں انہیں زیرتعمیر جامع مسجد مولانا عبدالحق ؒ، دارالحفظ و التجوید اور حقانی مقبرہ بھی لے جایا گیا،پروگرام کے اختتام پر معزز مہمانوں کے لئے راقم نے اپنی رہائش گاہ پر ظہرانے کا انتظام کیا تھا۔یاد رہے انڈونیشین حکومت کی دعوت پر راقم ماہ نومبر 2023 میں مولانا اسرار صاحب کے ہمراہ انڈونیشیا کے دورے پر گیا تھا اورہم نے وہاں کی مختلف تعلیمی،۱سلامی اور سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور وہاں کے مختلف حکومتی اداروں کا دورہ بھی کیا، اس قسم کے سیاسی،سفارتی اور علمی نوعیت کے وفود سے دارالعلوم کی خدمات عالمی سطح پر آشکارا ہوتی ہیں اور اسلام اور دینی مدارس کا ایک اچھا تاثر سفراء اور عالمی اداروں پر مرتب ہوتا ہے۔حضرت والد ماجد مولانا سمیع الحق شہیدؒ کی شہادت کے بعد بھی عالمی اداروں کے نمائندوں، مغربی میڈیا اور خصوصاً دنیا بھر کے سفارتخانوں کے وفود کا سلسلہ حسب سابق جاری و ساری ہے،گوکہ حضرت والد شہیدؒ کا خلاء پُر نہیں کیا جا سکتا لیکن راقم نے حتی المقدور کوشش کی ہے کہ اپنے عظیم والد ؒ کے مشن اور ان کی جاری کردہ روایات کو قائم رکھ سکوں، حضرت والد صاحب ؒ کی یہ کوشش تھی کہ دینی مدارس کے پرامن پیغام کو مکالمے اور مباحثے کے ذریعے مغربی دنیا،میڈیا ، سفارتکاروں اور عالم اسلام کے درمیان روابط کے ذریعے پروان چڑھایا جائے،ان معزز مہمانوں کی آمد کا تسلسل بھی اُنہی کوششوں کی ایک کڑی ہے،اللہ تعالیٰ عالم اسلام ،پاکستان و انڈونیشیا کو متحد و متفق رکھے اور دارالعلوم حقانیہ کو صبح قیامت تک شاد و آباد رکھے (آمین)