تحفظ ختم نبوتؐ کا عظیم تاریخی یادگار دن
مولانا حامد الحق حقانی
نائب مہتمم جامعہ دارالعلوم حقانیہ
جمعیت علما اسلام کے مرکزی امیر ، دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم حضرت مولانا حامدالحق حقانی نے ۷؍ستمبر ۲۰۲۴ء کو جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے دارالحدیث ہال میں ایک بڑے اجتماع سے اپنے تاثرات پیش کئے جس میں انہوں نے ختم نبوت کے حوالے سے اکابرین و مشائخ کی قربانیوں کا تذکرہ فرمایا جس کا خلاصہ درج ذیل ہے ۔
________________
۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء پاکستان اور اسلام اور تحفظ ختم نبوت کا عظیم تاریخی یادگار دن ہے۔ہماری مذہبی اور قومی قیادت نے اپنے خون کی قربانیاں دے کر تحفظ ختم نبوت کا انعام آج کی نئی نسلوں کو دیا ہے ۔آج ہماری حکومتیں اور عدالتیں بھی اپنے تاریخی ورثہ اور جدوجہد کرنے والے لیڈر شپ کے فیصلوں کو مانیں اور جو بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام ، عزت و ناموس کے خلاف قرآن وسنت و حدیث کے واضح پیغامات کے خلاف پاکستان میں کام کرے ان ہاتھوں کو توڑ دینا چاہیے۔ یہی آئین اور قانون پاکستان کا تقاضا ہے۔ سپریم کورٹ نے پچھلے دنوں جو فیصلہ دیا اُس کو من و عن نافذ العمل ہونا چاہیے۔سود کا فیصلہ بھی پاکستان میں ضروری ہے کیونکہ پاکستان اسلام کے نام و نعرہ پر بنا ہے تو پاکستان کو اس گند سے پاک کرنا چاہیے۔دینی ،قومی قیادت علماء اس میں اپنا بھرپور وزن ڈالیں۔ ۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء کا فیصلہ کوئی آسان کام نہیں تھا اس کیلئے میرے والد شہیدناموس رسالت ؐ مولانا سمیع الحق شہیدؒ اور حضرت مولانا تقی عثمانی صاحب مدظلہ نے اڑتالیس گھنٹے راولپنڈی کے ایک چھوٹے سے کمرے میں دن رات جاگ کر دو ایسی مدلل کتابیں قادیانیت پر رد کے لئے تیار کیں اورانتہائی محنت وقابلیت سے لکھیں، ان کتب کی بنیاد پر میرے دادا جان حضرت مولانا عبدالحق ؒ ،مولانا مفتی محمود ؒ ،مولانا شاہ احمد نورانیؒ، مولانا غلام غوث ہزارویؒ، پروفیسر غفور ؒ اوردیگر ارکان قومی اسمبلی جن میں وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو ؒ نے قادیانیوں کو ایک قانون پاس کرکے اقلیت قرار دیا ۔آج قانون ختم نبوت گولڈن جوبلی پورے پاکستان میں اس عظیم پاکستانی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اوران کی مغفرت اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام دینے کی دعائیں دیتی ہے جنہوں نے اپنے مدبرانہ فیصلے سے نبوت کے جھوٹے دعویداروں کو بے نقاب کیا۔