جامعہ دارالعلوم حقانیہ اور جمعیۃ التضامن الاسلامی مغربی افریقہ کے درمیان تعلیمی معاہدہ

جمعیۃ التضامن الاسلامیمغربی افریقہ کے قدیم تعلیمی اور دعوتی تنظیم ہے جس کی بنیاد ۱۹۷۹ء میں گیمبیا میں رکھی گئی ، جمعیت کا میدان عمل گیمبیا، گنی، بساؤ اور سینگال مغربی افریقہ کے ممالک ہیں،جمعیت کے مؤسس معروف داعی شیخ حطاب بوجانعؒ (متوفی ۱۹۸۴ء)ہیں، اس تنظیم کے ذیلی ادارے بھی ہیں جوکہ دعوت وتبلیغ، تعلیم و تربیت اور فلاح و بہبود کے میدانوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، یہ تنظیم وہاں کی اسکولوں اور مدارس کی نگرانی بھی کرتی ہے جس طرح ’’وفاق المدارس العربیہ‘‘ کی تنظیم پاکستان میں کرتی ہے ،یہ تنظیم مدارس کے لئے اساتذہ کی تقرری ،درسگاہوں کی تعمیر، علمی اور دعوتی کانفرنسوں کا انعقاد، تعلیم بالغان کے لئے کلاسوں کا انعقاد، تاجروں اور زمینداروں کی تربیت کا اہتمام بھی کرتی ہے۔
۲۸ جنوری کوجمعیۃ التضامن الاسلامی کے صدر شیخ محمد امین توری اور گیمبیا کے سپریم اسلامی لیڈر جنہیں سرکاری طور پر مذہبی امور کے وزیر کا عہدہ بھی حاصل ہے، جامعہ دارالعلوم حقانیہ تشریف لائے، ان کے پاکستان دور ہ کے محرک و میزبان پیرسید زاہد شاہ گیلانی صاحب تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں تعلیم قرآن عام کرنے کا ذوق بلکہ عشق عطا فرمایا ہے، خود بھی پاکستان کے دور دراز علاقوں میں سفر کرتے ہیں اور قرآن سیکھنے اور سکھانے کی ترغیب دیتے ہیں، اسی غرض سے ان کا مغربی افریقہ کے ممالک میں بھی اسفار ہوتے رہتے ہیں، دو ممالک سینگال اور گیمبیا کے سفر میں احقر راقم الحروف اور برادرم مفتی سخی بہادر حقانی صاحب بھی ہمراہ تھے، ان کے داماد سید مقبول شاہ گیلانی صاحب بھی ہم سفر تھے، مہمانوں کے اصل میزبان یہ حضرات تھے، انہوں نے مہمانوں کو کراچی ، ملتان،فیصل آباد، گوجرانوالہ اورپشاور کے مدارس مراکز اور ختم نبوت کے دفاتر کا دورہ کروایا، جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں ان کی آمد مہمانوں کی ترجیحات میں سرفہرست تھا، انہوں نے جامعہ دارالعلوم حقانیہ کانظام تعلیم کا غور سے جائزہ لیا، درسگاہوں،دفاتر اور دارالحدیث کا دورہ کیا۔ شیخ عیسیٰ صاحب (وزیر مذہبی امور) تعلیمی لحاظ سے ایک ایک چیز کے بارے میں پوچھتے اور امتحانات کانظام بھی معلوم کیا، احقر نے ایک ایک چیز کے بارے میں انہیں تفصیل سے آگاہ کیا اورانہیں خصوصی بریفنگ دی۔
محترم جناب پیرسید زاہد شاہ گیلانی صاحب کی خواہش اورکوشش تھی کہ ان کا دارالعلوم حقانیہ کے ساتھ تعلیمی معاہدہ ہوجائے جس کے تحت یہاں سے اساتذہ قرآن و حدیث کی تعلیم عام کرنے کے لئے وہاں جائیں، اسی طرح شیخ عیسیٰ صاحب کی بھی خواہش تھی کہ گیمبیا اور مغربی افریقہ کے دیگر ممالک میں بھی پاکستان کے مدارس کی طرح دورہ حدیث کا اہتمام ہو، انہوں نے کئی دفعہ اس خواہش کا اظہار بھی کیا اور تعاون کی درخواست بھی کی۔ وفد جب واپس گیا تو وہاں بھی اپنے حلقے میں مشورے کئے اورپھر جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے شعبہ تخصصات کے مشرف و سرپرست اورمدیر ’’الحق‘‘ حضرت مولانا راشد الحق سمیع صاحب سے احقر کے ذریعے رابطہ کیا اور معاہدہ کے بارے میں بتایا تو انہوں نے بطیب خاطر آمادگی کا اظہار کیا اس کے بعد پھر پیرسید زاہد شاہ گیلانی صاحب گوجرانوالہ سے تشریف لائے اور مولانا راشد الحق سمیع صاحب سے اس سلسلے میں ملاقات کی، معاہدہ پیش کیا اور اس کی تفصیلات پر دو طرفہ باہمی تبادلہ خیال کیا گیا۔معاہدہ عربی میں لکھا گیا تھا جسے پڑھ کر مولانا راشد الحق سمیع صاحب نے اتفاق کرتے ہوئے معاہدہ پر دستخط کئے۔ معاہدہ کے مندرجات کا خلاصہ درج ذیل ہے:

پہلی شق: تمہید

(۱)    مختلف شعبوں میں کام کرنے والے عالم اسلام کے علماء اور اسلامی اسکالرز کے درمیان افہام و تفہیم اور علمی تعاون کی اشد ضرورت ہے تاکہ علماء کی صفوں میں اتحاد واتفاق کی فضا قائم ہو ۔
(۲) اسلامی علوم اور عربی علوم و فنون کو پھیلانے کی کوششوں کو موثر طریقے سے مربوط بنانا اور اسے وقت کی ضرورت تسلیم کرنا۔
(۳)    جمعیۃ التضامن الاسلامی کی طرف سے مغربی افریقہ میں تعلیمی خدمات جو درحقیقت قرآن اور سنت نبویؐ پر مبنی صحیح عقیدہ کی تعلیم دینے میں کردار ادا کررہا ہے ، بشمول اسلامی مدارس اور تعلیم بالغاں کے مراکز قائم کررہا ہے جس کا نیٹ ورک گیمبیا، گنی اور بساؤ میں فعال ہے۔
(۴) پاکستان اور پڑوسی ممالک میں اسلامی علوم اور عربی زبان کو پھیلانے میں دارالعلوم حقانیہ کے کردار اور علوم حدیث کی عظیم خدمات روز روشن کی طرح واضح ہیں۔
(۵) دونوں فریقوں کے درمیان شراکت اور تعاون کے اصول کی تکمیل کے لیے جو کردار ادا کیا گیاہے اس میں تعلیم کے میدان میں شراکت داری اور تعاون دونوں کے لئے اہم ہے ۔
(۶) دونوں فریق اپنے درمیان مکمل معاہدے اور ہم آہنگی کے ساتھ آگے بڑھیں گے تاکہ اس معاہدے کے مطلوبہ مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے عام پالیسی قائم کرے اور معاہدے میں کام کے طریقہ کار کا تعین کریںگے۔

دوسری شق: معاہدے کے مقاصد

(۱)  اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق اسلامی اخوت کو مضبوط کرناانما المومنون اخوۃ ’’درحقیقت مومن آپس میں بھائی ہیں۔‘‘
(۲) اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق تعاون کو مضبوط کرنا تعاونوا علی البر والتقویٰ اور نیکی، تقوی کے سلسلے میں جمعیۃ التضامن الاسلامی اور دارالعلوم حقانیہ کے درمیان تجربات کے تبادلے میں تعاون کرنا۔
حقانیہ اور اسلامی یکجہتی سوسائٹی، مغربی افریقہ
(۳) علمی سائنسی اور ثقافتی تعاون کے ذریعے گیمبین اسکالرز اور پاکستانی اسکالرز کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانا۔
(۴) گیمبیا اور پاکستان میں کام کرنے والے افراد اور اداروں کی تعلیمی اور اسلامی بیداری کی کوششوں کو مربوط کرنے کے لیے کام کرنا۔
(۵) علوم حدیث کی خدمت میں تعاون اور ان میں علماء کی تربیت کا اہتمام کرنا۔
(۶) ختم نبوت کے میدان میں علم و تحقیق کے فروغ میں تعاون کرنا۔
(۷) تعلیم بالغاں کے شعبے میں اساتذہ کی استعداد کار اور طریق کار بڑھانے کے شعبے میں تعاون کرنا۔
دونوں فریقوں کے درمیان تعاون افہام و تفہیم اور نیک نیتی کے جذبے پر مبنی ہے جو ان کے درمیان دوستی کے بندھن کو مضبوط بنانے اور ہر فریق میں موجود صلاحیتوں اور نظام کے مطابق تعاون کو فروغ دے گا ۔

تیسری چیز: تعاون کے شعبے

درج ذیل شعبوں میں ایک پارٹی خدمات سرانجام دے گی۔
(۱) تعلیم کے میدان میں اعلی ترین سطح کی تحقیق اور کارکردگی کے اعلیٰ معیار کو حاصل کرنے کیلئے تجربات کا تبادلہ کرنا۔
(۲) گریجویٹ طلباء کے لئے تعلیمی میدان میں طلباء کے لئے وظائف کے تبادلے میں تعاون
(۲) علم، تجربے اور طرز عمل کو بہتر بنانا۔
(۳) افریقی معاشروں میں بالخصوص گیمبیا میں تعلیم بالغاں کے شعبے میں اور پڑوسی ممالک میں دونوں جماعتوں کے اہل علم کے درمیان شراکت داری کے ذریعے تعاون کرنا۔
(۴) تعلیم بالغان کے لیے نصاب اور نصابی کتب کی تیاری کے شعبے میں تعاون کرنا۔
(۵) جمعیۃ التضامن الاسلامی ویسٹ افریقہ گیمبیا کے علماء اور پاکستان میں دارالعلوم حقانیہ کے علماء کے درمیان دوروں کا اہتمام کرنا۔
(۶) دونوں فریق پاکستان، گیمبیا اور بیرون ملک علم و تعلم کو فروغ دینے کے لیے باہمی دلچسپی کے کسی دوسرے شعبے میں تعاون کرنا۔
(۷) دونوں جماعتیں خاص طور پر پاکستان اور گیمبیا میں تعلیمی علوم کو فروغ دینے کے لیے مختلف پروگراموں اور سرگرمیوں میں تعاون کریں گی۔
(۸) دونوں فریق اس معاہدے کی شرائط کو نافذ کرنے کے لیے میکانزم کی تفصیلات تیار کرنے کے لیے کام کریں گے۔

شق چار: مالی ذمہ داریاں

اس معاہدے پر دستخط، یا تعاون کے متذکرہ شعبوں میں سے کسی کے نفاذ پر، کوئی قانونی ذمہ داری یا مالی بوجھ نہیں پڑے گا اور اگر اس کی ضرورت ہے تو یہ ایک آزاد معاہدے کے ذریعے کیا جائے گا،یہ ہر پارٹی کی ذمہ داریوں، حقوق اور ذمہ داریوں کی وضاحت کرتا ہے۔

خلاصہ

جامعہ دارالعلوم حقانیہ اور جمعیۃ التضامن الاسلامی کے مابین طے پایا کہ تعلیم کے میدان میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے ،جامعہ دارالعلوم حقانیہ قرآن کریم اور احادیث نبویہؐ ہی کی تدریس کے لئے اساتذہ مہیا کرے گاجوکہ مغربی افریقہ میں خدمات سرانجام دیں گے جبکہ جمعیۃ التضامن الاسلامی درسگاہیں،طلباء اور تعلیم بالغاں کے شعبے میں افراد مہیا کرے گا،جامعہ دارالعلوم حقانیہ افریقی علماء کو تدریسی مہارتوں کی تربیت دے گا اور ختم نبوت کے متعلق شعور و آگاہی دینے کے مختلف پروگرامز کا انعقاد کرے گا۔
 جناب ایم ابراہیم خان
 کالم نگار روزنامہ ’’جسارت‘‘کراچی