سانحہ خوازہ خیلہ : جرم انفرادی لیکن پروپیگنڈہ تمام مدارس کے خلاف کیوں؟
مولانا محمد حنیف جالندھری
سانحہ خوازہ خیلہ :جرم انفرادی لیکن پروپیگنڈہ تمام مدارس کے خلاف کیوں؟
مولانا محمد حنیف جالندھری
ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان
خوازہ خیلہ، سوات کے ایک مدرسے میں ایک طالبعلم کی تشدد سے ہلاکت ایک انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت واقعہ ہے۔ شریعت اور اخلاقیات کسی بھی استاد کو ایسے ظلم کی اجازت نہیں دیتی،وفاق المدارس نے واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے فوری ردعمل دیا، واقعے کی مذمت کی، وفد متاثرہ مدرسے اور خاندان کے پاس بھیجا، ہمدردی و تعاون کا اظہار کیا اور حکام سے انصاف کا مطالبہ کیا، ساتھ ہی واضح کیا کہ متعلقہ مدرسہ وفاق المدارس سے رجسٹرڈ نہیں تھا، ورنہ سخت کارروائی کی جاتی،وفاق المدارس کئی سالوں سے جسمانی سزا کے خلاف ہے اور مسلسل تربیتی اصلاح پر زور دیتا آرہا ہے، اس سانحے کے بعد مدرسے کی عمارت کو سیل کرنا قابلِ مذمت ہے کیونکہ یہ قوم کی امانت ہے۔
بدقسمتی سے اس واقعے کو بنیاد بنا کر دینی مدارس کے خلاف منظم پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے جو کہ ناانصافی ہے۔ مدارس لاکھوں بچوں کو مفت تعلیم، خوراک اور تربیت فراہم کر رہے ہیں، ان کے خلاف مہم دین دشمنی کے مترادف ہے۔
مطالبات
٭ اصل مجرم کو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
٭ واقعے کو انفرادی جرم سمجھا جائے۔
٭ تمام مدارس کو بدنام نہ کیا جائے۔
٭ ریاست مدارس کیساتھ اصلاح و بہتری کیلئے تعاون کرے، نہ کہ انہیں الگ تھلگ کرے۔
٭ میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔مدارس ہماری قومی و دینی اساس ہیں، ان کی اصلاح ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اور ان شا اللہ یہ تعلیمی قافلہ جاری رہے گا۔