غزہ پر اسرائیل کی ظالمانہ پابندیاں

مولانا راشد الحق سمیع

غزہ پر اسرائیل کی ظالمانہ پابندیاں
لاکھوں افراد قحط اور بھوک کا شکار
مظلوم غزہ جو پہلے ہی دہائیوں سے انسانی بحران کا شکار رہا ہے، آج اسرائیلی مظالم، محاصروں اور بے رحم پابندیوں کے باعث ایک ایسی اذیت ناک جیل میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں جینے کا حق بھی سلب ہو چکا ہے، یہاں زندگی ہر روز موت سے نبرد آزما ہے۔ خوراک، پانی، بجلی اور طبی سہولیات جیسی بنیادی انسانی ضروریات کی شدید قلت نے لاکھوں فلسطینیوں کو ایسی بے بسی میں دھکیل دیا ہے جس کا تصور بھی روح کو لرزا دیتا ہے۔اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے عالمی ادارے اور دنیا کی بڑی طاقتیں صرف مذمتی بیانات تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں، عالمی ضمیر کی خاموشی نے اسرائیل کو مزید بے خوف کر دیا ہے اور نتیجہ یہ ہے کہ آج غزہ کی زمین پر اجتماعی نسل کشی کھلے عام ہو رہی ہے، یہ نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی صریح پامالی بھی ہے۔سوشل میڈیا میں معصوم بچوں کی بھوک سے بلکتی چیخیں، والدین کی بے بسی اور ہر طرف ملبے کا ڈھیر یہ وہ تکلیف دہ مناظر ہیں جو کسی بھی جیتے جاگتے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہیں۔ وہاں خوراک کی ترسیل مکمل طور پر روک دی گئی ہے، پینے کا صاف پانی نایاب ہو چکا ہے، اسپتال بجلی، ایندھن اور ادویات کی کمی کے باعث لاچار ہو چکے ہیں اور روزانہ درجنوں مریض جان کی بازی ہار رہے ہیں، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ محض ایک سیاسی تنازع نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف ایک جنگ ہے، بدقسمتی سے مسلم دنیا کے حکمرانوں کی بے حسی اور مغرب کی خوشنودی کی خواہش نے اس ظلم کو مزید تقویت دی ہے۔ مسجد اقصیٰ کے محافظ، وہ غیور فلسطینی، آج زمین پر بے گھر اور آسمان کے نیچے لاچار ہو چکے ہیں،جنگ بندی کے باوجود اشیائے خوردونوش کے تمام راستے بند ہیں، سمندر کے ذریعے امداد کی کوشش کرنے والوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ ایک واضح سازش ہے اور پوری نسل کو بھوک، بیماری اور بمباری کے ذریعے مٹانے کی خطرناک منصوبہ بندی ہے، یہ وقت ہے کہ دنیا صرف تماشائی نہ بنے بلکہ الفاظ کی حد سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کیے جائیں۔ اسرائیلی پابندیاں فوری طور پر ختم کی جائیں،انسانی امداد کی غیر مشروط، فوری اور مسلسل فراہمی یقینی بنائی جائے۔جنگی جرائم کی آزاد، غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کی جائیں۔یہ صرف فلسطین کا نہیں، پوری انسانیت کا امتحان ہے اگر آج ہم خاموش رہے، تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔