اسرائیل اور امریکہ کی ایران پر جارحیت مگر ایران فاتح
اسرائیل اور امریکہ کی ایران پر جارحیت مگر ایران فاتح
مولانا راشد الحق سمیع
عالم اسلام عرصہ دراز سے مظلوم اور مقہور ہوکر کفار اور امریکہ کی جارحیت کو برداشت کرتا چلا آرہا ہے،کئی صدیوں سے مغربی طاقتیں اور ان کے آلہ کار مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے خواب دیکھتے رہے ہیں مگر ربِ کائنات کی خصوصی نصرت سے یہ خواب کبھی مکمل شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے۔ وقتی طور پر اگرچہ امت مسلمہ کمزور پڑی، زخم کھائے، پسپا ہوئی مگر ہر زوال نے ایک نئی صبح کی بشارت بھی انہیں دی۔اسلام اپنے فطری قوت سے پھرابھرتا اور طلوع ہوتا ہے ، افغانستان میں سوویت یونین اور امریکہ و نیٹو کی شکست ابھی حال ہی کی بات ہے اسی طرح پاکستان نے دو ماہ قبل ہندوستان جیسے جارح اور متعصب ،تنگ نظر اور بڑے ملک کو شکست سے دوچار کیا ہے۔ اسی طرح ابھی گزشتہ ہفتے ایران نے بھی اسرائیلی حملے کے بعد جوابی میزائل حملوں کی صورت میں بھرپور طریقے سے دیا ہے جس سے تل ابیب اور اسرائیل کے دوسرے اہم شہر بری طرح تباہ ومتاثر ہوئے ہیں ،ورنہ اس سے قبل اسرائیل کے بارے میں صیہونی اور مغربی میڈیا نے یہ تاثر قائم کیا تھا کہ اسرائیل آئرن ڈوم اور امریکی دفاعی چھتری نظام کے باعث وہ ناقابل تسخیر اور ناقابل نقصان ملک ہے مگر ایرانیوں نے ان کے سارے دعوے آئرن ڈوم سمیت ہوا میں اُڑا دیئے ،یہودیوں کا غرور، گھمنڈ، جدید ٹیکنالوجی، طاقت اوردولت وغیرہ کو پیوند خاک کردیا ہے اور یہودیوں کو ایسا سبق سکھایا ہے کہ وہ اگلے سو برس میں بھی ایران یا پاکستان سے ٹکر نہیں لیں گے۔ گوکہ امریکہ اور اسرائیل نے مل کر ایران کی تمام فوجی قیادت کو ایک ہی حملے میں ختم کردیا تھا مگر پھر بھی ایران نے حوصلے اور بہادری سے اسرائیل اور امریکہ دونوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور انہیں بھاگنے پر مجبور کردیا۔ایران کی کامیاب جنگی حکمت عملی اور بہادری کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک تقریر میں کیا کہ ایران نے بڑی بہادری ،عقل مندی اور حوصلے سے جنگ لڑی اور اسرائیل کو اس جنگ میں ایران سے بہت مار پڑی ہے۔ان چند جملوں کی امریکی صدر کی زبان سے ادائیگی گویا ایران کی مکمل فتح کا اعلان تھا۔ اس کے لبوں سے نکلا ہر لفظ ایران کی فتح کا اعلان تھا اور عالمِ اسلام کے حوصلے کی گواہی۔الحمدللہ!ربِ کریم نے غزہ کے مظلوموں کی آہوں کو ظالم اسرائیل کی شکست میں بدل دیا۔ افغانستان،ایران اور پاکستان کے ہاتھوں اسلام دشمنوں کی عبرت ناک پسپائی اس بات کا اعلان ہے کہ امت مسلمہ کی تقدیر غلامی کے گھپ اندھیروں میں نہیں بلکہ فتح و نصرت کے روشن سویروں میں لکھی جاچکی ہے۔شرط صرف ایمانی غیرت ،حمیت ، خودداری اور اللہ پر توکل ہے ۔
کھول آنکھ، زمیں دیکھ، فلک دیکھ، فضا دیکھ مشرق سے اُبھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی نائب امیر اور حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ کے وفادار اور جراتمند ساتھی
حضرت مولانا بشیر احمد شاد کی جدائی
جمعیت علما اسلام(س)کے مرکزی نائب امیر مولانا بشیر احمد شاد صاحب وفات پاگئے، اناللہ وانا الیہ راجعون، حضرت مولانا مرحوم نے پوری زندگی جمعیت علمائے اسلام میں گذاری حافظ الحدیث والقران حضرت مولانا عبداللہ درخواستیؒ اورحضرت امام الشہدا مولانا سمیع الحق شہیدؒ کے وفادار اور مخلص جانثار ساتھی تھے،زندگی بھر ہر قسم کے سیاسی بحرانوں میں آپ حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے اوران کے پائے استقامت میں آخر تک کوئی لغزش نہیں آئی،کافی عرصہ سے آپ صاحب فراش تھے،اسی دوران آپ کی اہلیہ اور دو جواں سال صاحبزادے بھی یکے بعد دیگرے وفات ہوئے، ان کے صدمات بھی آپ نے بڑے حوصلے کے ساتھ برداشت کئے ، آپ اعلیٰ اخلاق اور متعدد صفات کے مالک تھے۔ خصوصاً فن خطابت میں آپ بے مثل تھے، ایک بڑا دینی ادارہ اور قابل و فاضل نیک صالح اولاد کا صدقہ جاریہ اپنے پیچھے چھوڑ گئے۔وفات سے کچھ دن قبل عزیزم مولانا عبدالحق ثانی، مولانا سید یوسف شاہ ،مولانا عرفان الحق، مولانا اسامہ سمیع، مولانا خزیمہ سمیع نے آپ سے ملاقات کی تھی۔ان کی نماز جنازہ جامعہ محمودیہ چشتیاں میں بعد از نمازعصر ادا کی گئی۔