جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے نئے تعمیراتی اورتحقیقاتی منصوبے

مولانا عبدالقدوس محمدی
مہتمم ادارہ محمدی مسجد اسلام آباد

برادر گرامی مولانا راشد الحق سمیع صاحب کا نام بچپن اور زمانہ تعلیم سے ہی سن رکھا تھا۔ ماہنامہ ’’الحق‘‘کا ایک کمسن قاری ہونے کے ناطے ہمیشہ راشد الحق کی تحریریں، خطوط، اکابر کی تحریروں میں انکے محبت بھرے تذکرے پڑھ کررشک آتا تھا۔ ہمارے دل میں ان کیلئے بچپن سے ہی بہت احترام اور جگہ تھی لیکن اب شعوری طور پر مولانا راشد الحق سمیع کو جتنا قریب سے دیکھا خاص طور پر انکے جو کام اور خدمات سامنے آتی ہیں تو ان کیلئے دل سے ڈھیروں دعائیں نکلتی ہیں، کتنے بزرگ دنیا سے رخصت ہوتے ہیں اور ان کے کام بھی ان کیساتھ چلے جاتے ہیں یا انکے منصوبے رک جاتے ہیں لیکن مولانا راشد الحق نے حضرت شہیدؒکے علمی کام کو جس اندازسے آگے بڑھایا، انکے تحقیقی اور تصنیفی ذخیرے کو جس طرح محفوظ کیا اس پروہ مبارکبادکے مستحق ہیں، صرف تفسیرحضرت لاہوری ؒکی دس جلدوں کی شکل میں تاریخ کا جو قرض اداکرنے کی سعادت مولانا راشد الحق اور انکے رفقا کے حصے میں آئی اگر وہ کوئی اور کام نہ بھی کریں تو بھی ان کیلئے اور ہم سب کیلئے کافی ہے ،آپ نے دیکھا ہوگا کتنی بڑی بڑی شخصیات دنیا سے چلی جاتی ہیں اور انکے بارے میں ان کے ورثاء اور انکے ادارے چند صفحات کا کتابچہ تیار نہیں کر پاتے، مولا ناراشدالحق اور انکے رفقاء نے مولانا سمیع الحق شہیدؒکے بارے میں چار ضخیم جلدوں پر ماہنامہ ’’الحق‘‘ کا خصوصی نمبر شائع کیا اور کمال کر دیا۔ مولانا راشد الحق کی سب سے بڑی کرامت اور خصوصیت یہ ہے کہ وہ جامعہ حقانیہ کی شاہکار تعمیرات کی بھی نگرانی فرماتے ہیں اور مہمان داری بھی انکے ذمہ ہے اور اس کیساتھ ساتھ وہ علمی کارنامے بھی سر انجام دیتے ہیں اور تدریسی سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کون نہیں جانتا کہ چھوٹا موٹا تعمیراتی کام کروانا، کوئی ایک کمرہ بنانا انسان کو کس طرح سے نچوڑ کر رکھ دیتا ہے اورمہمان داری انسان کے معمولات کو کس طرح متاثرکرتی ہے لیکن مولانا راشد الحق جامعہ حقانیہ جیسے عالمی ادارے میں دنیا بھر سے آنے والے مہمانوں کی مہمان نوازی اور خاطر مدارت میں مصروف عمل رہتے ہیں اور تعمیراتی کام تو ایسے کروائے کہ انسان ورطہ حیرت میں ڈوب جاتا ہے۔ شیخ الحدیث مولانا عبدالحق ؒ کے نام پربننے والی عظیم الشان مسجد ہو یا حضرت شہیدؒ کی یادمیں تعمیرہونے والا تدریسی بلاک ،طلبہ کیلئے تیار کیے جانے والے ہاسٹل ہوں یا چند برسوں کے دوران حقانیہ میں آنے والا تعمیراتی انقلاب،اسکی سب زیادہ ذمہ داری مولانا راشد الحق نے سنبھال رکھی ہے۔ انکی خوش قسمتی ہے کہ انہیں اپنے عم مکرم مولانا انوار الحق مدظلہ کی سر پرستی اور اپنے بھائی مولانا حامد الحق اور دیگر برادران کی حمایت حاصل ہے۔ جامعہ حقانیہ کا وزٹ کرتے ہوئے بار بار خیال آتا رہاکہ صاحبزادے ہوں تو ایسے ہوں جنہوں نے اپنے آبا و اجداد کے کام کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا؟