حضرت مولاناخلیل احمد مخلص صاحبؒ کا سانحہ ارتحال

مولانا راشد الحق سمیع

مدیر اعلیٰ ماہنامہ ’’الحق‘‘

یہ حقیقت روز روشن کی طرح ہر ذی شعور انسان پر عیاں ہے کہ اُسے ایک نہ ایک دن موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ موت تو ہر ذی روح کو آنی ہے لیکن علمائے کرام کی دنیا سے چلے جانے کے بارے میں احادیث مبارکہ میں وارد ہے کہ یہ علامات قیامت میں سے ہے اور آج کل پے درپے علمائے کرام کا اس دنیا سے چلے جانا اسی علامتِ قیامت کی عکاسی کرتی ہے۔ ’’کاروان آخرت‘‘ کے اسی قافلے کے نئے رفیق ،خیبرپختونخوا و صوابی کے معروف عالم دین ، ممتاز مدرس ،قابل مصنف، سہ ماہی ’’السعادۃ‘‘کے مدیر، جامعہ دارالعلوم سعیدیہ کوٹھا ضلع صوابی کے مہتمم، شیخ الحدیث، جمعیت علمائے اسلام نظریاتی کے مرکزی رہنماء اور سابقہ ممبر قومی اسمبلی حضرت مولانا خلیل احمد مخلص بھی تھے جو یکم دسمبر ۲۰۲۴کو دارفناء سے داربقاء کی طرف کوچ کرگئے(انا للہ وانا الیہ راجعون)
حضرت مولانا خلیل احمد مخلص صاحب علمی و روحانی خانوادے کے چشم و چراغ تھے ،حضرت مولانا خلیل احمد مخلص صاحبؒ نے زندگی کا اکثر حصہ دین اسلام کی نشرواشاعت میں گزارا، آپ درس و تدریس ،سیاست کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف کا بھی خاصا ذوق رکھتے تھے۔ آپ ایک انتہائی شفیق استاد، تواضع و للہیت کے پیکر اورانتہائی درجے کے ملنسار اور منکسرالمزاج شخصیت کے مالک تھے اور اپنے تخلص کی طرح واقعی ہر لحاظ سے آپ ایک مخلص انسان تھے، آپ سے جب بھی کوئی ملتا تو آپ ہمیشہ خندہ پیشانی سے پیش آتے، آپ پڑھنے پڑھانے کے ساتھ ساتھ مطالعہ کے شیدائی تھے اور خود کئی کتابوں کے مصنف بھی رہے،آپ نے اپنے ذوق کے مطابق ایک بہترین بیش قیمت کتابوں سے مزین ذاتی لائبریری بھی بنارکھی تھی اور دارالعلوم سعیدیہ کے نام سے ایک بہترین اور معیاری ادارہ بھی قائم کیا جس کی خدمت میں آپ مستغرق تھے۔ قرآن کی تفسیر آپ کا خصوصی موضوع تھا۔ تعلیم و تعلم آپ کا اوڑھنا بچھونا تھا، آپ انتہائی کم گو انسان تھے مگر جب بھی بات کرتے تو بہت باوقار اور علمی گفتگو فرماتے۔گزشتہ کئی دہائیوں سے آپ مختلف بیماریوں کا شکار تھے مگر درس و تدریس اور مدرسے کی خدمات کے سلسلے میں آپ کے پایہ استقامت میں آخر تک خلل نہیں آیا تھا ۔والد ماجد شیخ الحدیث حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ،خانوادہ حقانی اور جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے ساتھ مولانا مرحوم کا علمی ودینی وروحانی تعلق قائم تھا، زمانہ طالب علمی میں استاد محترم حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی صاحب ؒ کے ساتھ آپ کا بڑا اچھا دوستانہ و برادرانہ تعلق تھا۔علمی و ادبی ذوق حضرت فانی صاحب ؒ کی صحبتوں کی وجہ سے آپ کی شخصیت اور قلم میں اور بھی پروان چڑھا۔دور طالب علمی میں آپ صدر مدرس حضرت مولانا عبدالحلیم ؒ کے خصوصی خادم بھی رہے اور شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی محمد فرید ؒ کے بھی منظور نظر تھے اوران دونوں اکابرین سے روحانی فیض خوب حاصل کیا۔ راقم کے ساتھ بھی آپ کا شفقت و محبت کا تعلق ’’الحق‘‘ کی ادارت کی وجہ سے آخر دم تک قائم رہا۔جب بھی آپ سے ملاقات ہوتی تو ہمیشہ حوصلہ افزائی اور تشجیعی کلمات ادا فرماتے ۔ راقم سفر کے باعث جنازے و تعزیت کے لئے بروقت نہ جاسکا مگر خاندان کے دیگر افراد و برادران نے خصوصی طورپر شرکت کی۔ دکھ اور صدمے کی اس گھڑی میں خانوادہ حقانی ،جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے تمام اساتذہ و طلباء اپنے قابل فخر روحانی فرزند مولانا مخلص مرحوم کی اچانک وفات پر ان کے اکلوتے صاحبزادے مولانا محمد قاسم خلیل صاحب ،بھائی مولاناحافظ سلیم حقانی صاحب ، مدرسہ کے اساتذہ کرام اور خصوصاً برادر حضرت محترم مولانا عطاء الحق درویش صاحب کے ساتھ دلی تعزیت کرتے ہیں اور اس حادثہ کو اپنا غم سمجھتے ہیں۔دارالعلوم میں ان کیلئے دعائے مغفرت کی گئی ۔اللہ تعالیٰ مولانا خلیل مخلص ؒ کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے (آمین)

آئے عشاق گئے وعدہ فردا لے کر

اب انہیں ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر