جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے نئے نائب مہتمم کا اعلان

جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے نئے نائب مہتمم کا اعلان
نماز جنازہ کے موقع پر ہزاروں علماء اور مجلس شوریٰ کے اراکین کا تقرر و تائید
اور مولانا حامد الحق شہید ؒ کے جانشین اور بھائی کی دستار بندی

مولانا عرفان الحق حقانی

یکم مارچ کو حضرت مولانا حامد الحق حقانی شہید سمیت دیگر شہدا کا جنازہ دارالعلوم حقانیہ میں پڑھایا گیا،جس میں ہزاروں علما و مشائخ، سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت عوام کی جم غفیر نے شرکت کی، تاریخی جنازے کے موقع پر راقم (مولانا عرفان الحق حقانی) نے حقانی خاندان اور مشائخ دارالعلوم حقانیہ کی ترجمانی کرتے ہوئے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ برادرم مولانا راشد الحق حقانی بن مولانا سمیع الحق شہیدؒ اتفاق رائے سے دارالعلوم حقانیہ کے اب نئے نائب مہتمم ہوں گے ،بعد ازاں جنازہ میں شریک تمام افراد سے تائید کے حق میں ہاتھ اٹھا کر مولانا راشد الحق سمیع کی بطور نائب مہتمم اور مولانا عبدالحق ثانی کو اپنے شہید والد کا سیاسی جانشین بننے کی تائید و حمایت حاصل کی۔ مجمع میںہزاروں علماء و طلباء ،اکثریتی اراکین مجلس شوریٰ اور عامۃ المسلمین نے اس تجویز کی توثیق کرتے ہوئے مولانا راشد الحق سمیع اور مولانا عبدالحق ثانی کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ہم اعلائے کلمۃ اللہ اور اس ملک میں قیام امن کے لئے مولانا حامد الحق شہید ؒ کے مشن میں آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے ۔ آج اکوڑہ خٹک میں ہر آنکھ اشکبار اور غم کا سماںہے، نومنتخب نائب مہتمم مولانا راشد الحق حقانی نے جنازے سے خطاب کرتے ہوئے تمام مہمانوں اور شخصیات کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے عوام سے صبر کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے ۔ ہمارے آباو اجداد نے اس کی بقا کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے والد مولانا سمیع الحق شہید اور برادرم مولانا حامد الحق شہید بھی اس ملک کیلئے قربان ہوگئے ۔ مولانا عبدالحق ثانی نے کہا کہ ہم حق کا راستہ کبھی نہیں چھوڑیں گے، یہ دھماکے ، حملے اور دھمکیاں ہمارے مشن میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتے ۔ انہوں نے کہاکہ جب تک حقانی خاندان کا ایک فرد بھی زندہ ہو ہم مولانا سمیع الحق شہیدؒ کا مشن اور حق کاراستہ نہیں چھوڑیں گے ،میں دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دین اور اسلام پر کبھی کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔جنازے میں ملک و بیرون ملک سے ہزاروں علما ، مشائخ ، سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت حکومتی ارکان اور مذہبی و سیاسی تنظیموں کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔